سوال          (79)

مشرک رشتے داروں کا جنازہ پڑھا جا سکتا ہے؟

جواب

اگر آپ اس بات پر مطمئن ہوگئے ہیں کہ وہ واقعتا مشرک ہیں ، ان کا عقیدہ خراب ہے تو پھر استغفار اور جنازہ کی ضرورت ہی نہیں رہ جاتی ہے ، یہ جائز ہی نہیں ہے ،

ارشادِ باری تعالیٰ ہے :

“مَا كَانَ لِلنَّبِىِّ وَالَّذِيۡنَ اٰمَنُوۡاۤ اَنۡ يَّسۡتَغۡفِرُوۡا لِلۡمُشۡرِكِيۡنَ وَ لَوۡ كَانُوۡۤا اُولِىۡ قُرۡبٰى مِنۡۢ بَعۡدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمۡ اَنَّهُمۡ اَصۡحٰبُ الۡجَحِيۡمِ”. [سورة التوبة : 113]

’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور ان لوگوں کے لیے جو ایمان لائے، کبھی جائز نہیں کہ وہ مشرکوں کے لیے بخشش کی دعا کریں، خواہ وہ قرابت دار ہوں، اس کے بعد کہ ان کے لیے صاف ظاہر ہوگیا کہ یقینا وہ جہنمی ہیں‘‘۔

اس لیے کہ جنازہ بھی اسی کا ہوتا ہے جس کا عقیدہ درست ہو ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ