سوال
دو افراد مل کر کاروبار کرتے ہیں، اس میں ایک آدمی کی انویسٹمنٹ بھی ہے اور وہ محنت بھی کرتا ہے، جبکہ دوسرا صرف محنت کرتا ہے، اس کی انویسٹمنٹ کچھ نہیں ہے۔ فرض کریں کہ محنت کرنے والے کے لیے 10 ٪ منافع رکھ دیا جائے اور جس کی محنت اور انویسٹمنٹ دونوں ہیں اُس کا 90 ٪ مقرر کردیا جائے۔
تو کیا یہ معاہدہ شرعاً درست ہے؟ اگر درست ہے تو نقصان کی صورت میں نقصان کا بوجھ کس پر ہوگا صرف انویسٹمٹ کرنے والے پر یا دونوں پر؟
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
دو افراد مل کر کاروبار کریں، ایک کی انویسٹمنٹ اور محنت ہو جبکہ دوسرے کی صرف محنت ہو، ایسی صورت میں وہ دونوں باہمی رضامندی کیساتھ منافع کی جو پرسنٹیج بھی طے کرلیں، جائز اور درست ہے۔ کاروبار میں ہر قسم کی شرط اور معاہدہ جائز ہے سوائے جسکی شرعا ممانعت آجائے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے:
“المسلمون على شروطهم”. [سنن أبی داود: 3594]
’’مسلمان اپنی شرطوں کے پابند ہیں‘‘۔
لہٰذا نفع و نقصان میں 10 ٪ یا 90 ٪ کی پرسنٹیج یا اسکے علاوہ کوئی بھی متفقہ پرسنٹیج/فیصد مقرر کرنا جائز ہے، بشرطیکہ فکس منافع کی شرط نہ رکھی جائے۔
اور کاروبار میں نقصان کی صورت میں پیسے والے کے پیسے ضائع ہوں گے جبکہ دوسرے کی محنت جائے گی۔ کاروبار میں ایک اصل سرمایہ (راس المال) ہوتا ہے اور دوسرا جو عمل اور کام سے پیسہ یا نفع ملتا ہے، اگر کاروبار میں نقصان ہوتا ہے تو طے شدہ فیصد کے اعتبار سے اصل سرمایہ کار اور دوسرے پارٹنر (عامل) کا منافع ختم ہو جائے گا اور نقصان کو منافع سے مکمل کیا جائے گا۔
لیکن اگر کاروبار میں بہت زیادہ نقصان ہو، جس میں اصل سرمایہ بھی ضائع ہوجائے، یعنی نفع نہ ہو الٹا اصل سرمایہ کے اندر بھی نقصان ہو جائے تو یہ نقصان صرف سرمایہ کار کے ذمے ہوگا، اس نقصان کا بوجھ دوسرے پارٹنر (عامل) پر نہیں ڈالا جائے گا۔
مثلا دو افراد نے 10 لاکھ روپے سے کاروبار شروع کیا، اس میں ایک شخص کا پیسہ اور عمل ہے جبکہ دوسرے شخص کا صرف عمل ہے، اب جو منافع مل رہا ہے، مہینے میں 50 ہزار کمایا تو معاہدے کے مطابق پانچ ہزار عامل کو دیا، 45 سرمایہ کار کو مل گيا۔ لیکن اسی مہینے میں نقصان بھی ہوجائے تو منافع ہی سے اس نقصان کو پورا کیا جائے گا۔ اسکے بعد باقی ماندہ منافع کو فیصد کے اعتبار سے تقسیم کرلیا جائے گا۔ لیکن اگر نقصان زیادہ ہوجائے جس میں اصل سرمایہ بھی ضائع ہوجائے، تو اس صورت میں عامل پر اس نقصان میں سے کچھ بھی نہیں ڈالا جائے گا، یہ صرف سرمائے والے کا نقصان ہے، عامل کا نقصان نہیں ہے، عامل پر جو نقصان آتا ہے وہ صرف منافع میں نقصان کی صورت میں آتا ہے، اصل سرمایہ میں نقصان کی صورت میں نہیں۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ