سوال

کیا مسلم عورتوں کے لیے اپنی مانگ پر سندور لگانا جائز ہے؟ کسی نے انڈیا سے سوال کیا ہے۔

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

سر کے بالوں کی مانگ میں سندور لگانا دراصل ہندو عورتوں کی مذہبی علامت اور پہچان ہے،  ہندو عورتیں شادی شدہ ہونے کی علامت کے طور پر اپنی مانگ میں سندور لگاتی  آ رہی ہیں، ان کے ہاں اس کا تعلق ہندو علم نجوم سے ہے، جس میں برج یا میشا راشی کا گھر ماتھے پر ہوتا ہے اور اسے مبارک سمجھا جاتا ہے، اسی طرح ان کے ہاں سندور کونسوانی توانائی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔ (ویکی پیڈیا ، بی بی سی وغیرہ)

کسی قوم یا مذہب کی مخصوص مذہبی علامت کو اپنانا، خواہ اسے فیشن یا میک اپ کا نام دیا جائے، شریعت کی رو سے تشبہ بالکفار کے زمرے میں آتا ہے، جو کہ شرعاً ناجائز ہے۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:

“مَنْ تَشَبَّهَ بِقَوْمٍ فَهُوَ مِنْهُمْ”. [سنن أبی داؤد: 4031]

’’ جس نے کسی قوم سے مشابہت اختیار کی تو وہ انہیں میں سے ہے‘‘۔

چونکہ مانگ میں سندور لگانا ہندو عورتوں کی مذہبی علامت ہے، اس لیے کسی مسلمان عورت کے لیے اپنی مانگ میں سندور یا اس جیسا کوئی رنگ لگانا جائز نہیں، خواہ وہ فیشن یا میک اپ کی نیت سے ہی کیوں نہ ہو۔ کیونکہ اس میں غیر مسلموں کی مذہبی علامت کی مشابہت ہے، جو کہ شریعت میں ممنوع ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

فضیلۃ الدکتور عبد الرحمن یوسف مدنی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ