سوال (5792)
اگر آپ کا گاؤں میں گھر ہے مگر آپ وہاں اب رہائش اختیار نہیں کرنا چاہتے اور مستقل رہنے کی نیت بھی نہیں ہے تو وہ جگہ آپ کا وطن نہیں رہی ہے، اس لیے جب آپ گاؤں جائیں گے اور وہاں پندرہ دن سے کم رکنے کی نیت ہوگی تو آپ مسافر کے حکم میں ہیں اور وہاں نماز قصر پڑھیں گے، اگر کبھی پندرہ دن یا اس سے زیادہ رکنے کی نیت کر لیں تو پھر وہاں مکمل نماز پڑھنی ہوگی، صرف گھر ہونا، لیکن رہنے کی نیت نہ ہونا، اس جگہ کو وطن کا درجہ نہیں دیتا، یعنی آپ کے معاملے میں گاؤں میں نماز قصر ہوگی؟
جواب
جس وطن کو آپ نے ترک کردیا ہے، اب وہ آپ کا وطن نہیں ہے، وہاں آپ قصر نماز پڑھ سکتے ہیں، علامہ ابن باز رحمہ اللہ اور علامہ نورپوری رحمہ اللہ کا موقف ہے کہ واپسی کے دن اگر متعین ہیں تو آنے جانے کے دن کے ساتھ چار دن قصر کرے گا، اگر متذبذب ہیں تو قصر کرتے رہیں گے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: اس کی مسافت کتنی ہے؟
جواب: اس میں شدید اختلاف ہے، ہمارے نزدیک مسافت کے حوالے سے یہ بات راجح ہے کہ عرف عام پر جس پر سفر کا نام بول دیا جائے، اس پر ہی قصر صادق آتا ہے، آپ کے علاقے میں اہل علم جس کو مسافت کہتے ہیں، وہی مسافت ہے، اس پر نماز قصر کرنی چاہیے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: شیخ محترم بخاری شریف کی حدیث میں 48 میل کا ذکر ہے کہا یا 48 کلومیٹر کا؟
جواب: کلو میٹر اب چلا ہے، حدیث میں تین فرسخ کا ذکر آتا ہے جو کہ نو میل بنتے ہیں، سولہ اور چوبیس کلو میٹر کی بحث ہے، باقی شہر میں کتنے ہی کلو میٹر چلے، وہ قصر نہیں کر سکتا، دلائل اس بات کا ساتھ نہیں دیتے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
شیخ عبد الستار حماد صاحب حفظہ اللہ نے مجھے اصطلاح بتائی تھی کہ میل سے مراد حجازی میل ہے، جو کہ سوا دو کلو میٹر بنتا ہے، انگریزی میل پونے دو کلو میٹر بنتا ہے، کراچی میرے علم کے ساتھ سات میل بنتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
شیخ کی بات انتہائی مناسب ہے، ظاہر سی بات ہے کہ شیخ شیخ کبیر ہیں، سوا دو کلو میٹر ایک میل بنتا ہے، چالیس کلو میٹر انگریزی کلو میٹر کراچی کے حوالے سے بات ہو رہی ہے، کہا جاتا ہے کہ نیا بحریہ 72 کلو میٹر ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ