سوال (2720)
این ایف ٹی یعنی نان فنجیبل ٹوکن (NFT: Non-fungible token) کیا ہے؟ این ایف ٹی کسی بھی چیز کی تصویر فروخت کرنے کا ایک پلیٹ فارم ہے، یہاں لوگ پیسے کمانے کے لیے تصویر فروخت کر رہے ہیں، مجھے اس کے بارے میں بتائیں۔
جواب
این ایف ٹی ایک ایسا پلیٹ فارم ہے، جہاں ڈیجیٹل ایسٹس کا کاروبار ہوتا ہے، میرے علم کے مطابق اس میں تصاویر، موسیقی، ویڈیوز وغیرہ کا کاروبار کیا جاتا ہے، یہ کام کئی ایک وجوہات کی بنا پر حرام و ناجائز ہے۔
1- جاندار کی تصویر کی شرعی حیثیت کی بنا پر کہ یہ تصاویر حرام ہیں۔
2- اس میں منافع multi level کا ہوتا ہے۔ جیسا کہ Tiens کمپنی میں ہوتا تھا۔ مطلب یہ کہ آپ نے ایک دفعہ کوئی assest فروخت کیا تو آپکو اسکا منافع ملا، لیکن اس کے بعد آگے یہ جوں جوں فروخت ہو گی توں توں آپ کو مزید منافع ملتا رہے گا۔
3- اس میں جو digital currency کا پہلو ہے وہ بھی محل نظر ہے۔ اس لیے کہ digital currency عام floating currency کی طرح نہیں ہے۔
لہذا اس platform کو استعمال نہ کیا جائے۔
والله تعالى أعلم والرد إليه أسلم.
فضیلۃ الباحث ابو دحیم محمد رضوان ناصر حفظہ اللہ
سوال: کیا nft کے حوالے سے کوئی شرعی آگاہی مل سکتی ہے؟
جواب: کسی دور میں گولڈن کی انٹرنیشنل آئی تھی، جی سی آئی تھی، اس کے علاؤہ ناروے کی بہت ساری کمپنیاں آئی تھی، ہمارے علماء کا اس کمپنیوں کے بارے میں یہ فیصلہ ہے، یہ جوئے کی جدید شکل ہے، بعض لوگ تیس ہزار لیتے ہیں، بعض لوگ تین ہزار لیتے ہیں، آپ جب وہ جا چکے ہونگے تو کتنے لوگوں کے جوائن کر لیا ہوتا ہے، اس کو ضرب کریں تو آپ کا پیسہ کروڑوں تک پہنچ چکا ہوتا ہے، اب وہ کسی کو ملتا ہے، کسی کو نہیں ملتا ہے، یہ کمپنیاں زیادہ دیر نہیں ٹھرتی ہیں، بس یہ جوئے کی شکلیں ہیں۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سوال: ایک موبائل ایپلیکیشن NFT ہے، اس میں رقم ڈپازٹ کروا رہے ہیں، لوگ چند دنوں میں رقم تقریباً ڈبل ہو جاتی ہے، کیا ایسا منافع جائز ہے؟
جواب: یہ جائز نہیں ہے، اس لیے کہ آپ کو معلوم نہیں ہے کہ آپ کی رقم کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، یہ بیع غرر ہے، ہم تو ان کے ساتھ مضاربت کر رہے ہیں، لیکن کس کاروبار میں مضاربت کر رہے ہیں، اس کاروبار کو ہم نہیں جانتے ہیں، شرعاً یہ بالکل درست نہیں ہے، شریعت ان امور کو بالکل صاف و شفاف رکھنا چاہتی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ
اگر کوئی موبائل ایپلیکیشن (NFT یا کوئی اور پلیٹ فارم) رقم ڈپازٹ کرنے پر چند دنوں میں دگنا منافع دینے کا دعویٰ کرتی ہے، تو یہ شریعت کے مطابق درج ذیل خطرات رکھتا ہے:
ایسا منافع غیر یقینی ہوتا ہے اور اس میں دھوکہ دہی کا عنصر غالب ہوتا ہے۔
اگر سرمایہ محض ڈپازٹ کرنے پر بڑھے بغیر کسی حقیقی کاروبار کے، تو یہ سود میں آ سکتا ہے۔
اکثر ایسی اسکیمیں نئے لوگوں کے پیسوں سے پرانے لوگوں کو ادائیگی کرتی ہیں، جو آخر میں دھوکہ یا گھپلےکا شکار ہو جاتی ہیں۔
اگر NFT ٹریڈنگ کروا رہا ہے اور منافع اسی خرید و فروخت پر ہے، تو یہ دیکھنا ہوگا کہ:
یہ ٹریڈنگ حقیقی ہے یا مصنوعی طور پر قیمت بڑھا کر لوگوں کو لالچ دیا جا رہا ہے؟
اس میں دھوکہ یا جوے کا عنصر تو نہیں؟
اگر یہ منافع کسی حقیقی تجارت، سروس، یا جائز سرمایہ کاری کی بنیاد پر ہے، تو جائز ہو سکتا ہے۔
اگر یہ محض رقم ڈپازٹ کرنے پر یقینی اور غیر متناسب منافع دے رہا ہے، تو یہ ربا، غرر، اور ممکنہ دھوکہ کی وجہ سے ناجائز ہوگا۔
اگر یہ پونزی اسکیم یا فراڈ کی صورت میں ہے، تو اس میں سرمایہ لگانا حرام اور ممنوع ہوگا۔
فضیلۃ الشیخ فیض الابرار شاہ حفظہ اللہ