سوال          (52)

محترم علمائے کرام کیا باطل عقائد و نظریات کے حامل اور بظاہر غیر شرعی شکل و صورت والے قراء کو اہل توحید کے اسٹیج کی زینت بنانا کیسا ہے ؟ اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں ؟

جواب

باطل نظریات کے حامل اشخاص وافراد (خطباء و قراء) کو اہل توحید کے سٹیج پر بلا کر ان کی تکریم گویا ان کے نظریات کی تکریم ہے۔  اسی طرح غیر شرعی شکل وصورت والے افراد و قراء کو مدعو کرنے میں بھی ان کی تعظیم ہے ۔ اس سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

فضیلۃ الشیخ  سعید مجتبیٰ سعیدی  حفظہ اللہ

اہل توحید کے جو مراکز ہیں ، محراب و منبر اور اسٹیج ہیں ، اگرچہ ان دونوں میں کچھ  فرق ہے کیونکہ منبر اور چیز ہے اور اسٹیج اور چیز ہے ۔ تو اس کے حقدار اہل توحید اور سلفی منھج کے حامل لوگ ہیں ۔ البتہ اگرچہ دونوں کے وزن میں فرق ہے ایک جنرلی اسٹیج ہے ، اس پر ایسا شخص آجاتا ہے جس عقائد کے حوالے سے آپ کو علم نہیں ہے بظاہر شکل بھی شرعی ہے تو اولی یہی ہے کہ اس کو جگہ نہ دی جائے ،  اگر جگہ دی بھی جائے تو اس حد تک کہ وہ آیا ، بیٹھا اور شریک ہوا ہے ۔

البتہ اس میں ایک اور صورت جو ضرورت کے تحت سامنے آ رہی ہے وہ یہ ہے کہ جلسہ آپ کا سیاسی ہو پھر تو گنجائش دی جا سکتی ہے کیونکہ بات سیاست کی ہوگی دین کی نہیں ہوگی ۔ مزید ایک صورت یہ ہے کہ جہاں عام طور لوگ خلاف سنت چہرے بنا کر رکھتے ہیں ، جیسے مصر کے لوگ ہیں وہ اچھے قاری ہوتے ہیں ،  وہ قرات کے کسی محفل میں باہر سے مہمان بن کر آئے ہیں ۔ ان کو اسپیشلی مدعو نہ  کیا جائے مگر وہ آگئے ہیں یا ان کو بلا لیا گیا ہے تو بس تلاوت کی حد تک ان کو موقع دیا جا سکتا ہے ، تو اس میں بہرحال بہت زیادہ سختی مناسب نہیں ہوگی ،  صرف اسی بنیاد پر اس کا چہرہ غیر شرعی ہے ۔ ظاہر سی بات اگر ایک آدمی موحد اس کا چہرہ غیر شرعی ہے تو اس کا مطلب یہ  نہیں ہے کہ اس کو چھوڑ دیا جائے گا ،  اس کو بھی تنبیہ کی جائے گی ۔  اگر ایک آدمی کا عقیدہ بھی صحیح نہیں ہے تو اس کو عقیدے کی دعوت بھی دی جائے گی اس کو چہرہ سنت کے مطابق بنانے کی دعوت بھی دی جائے گی ، یہ اسی طرح ممکن ہوگا  جب آپ اس کے قریب ہوں گے ۔ تو اولی اور افضل یہ ہے کہ اجتناب کرے لیکن اب ایسا ہو رہا ہے بعض جگہ پہ تو اس کو بہرحال افہام و تفہیم سے اور حکمت کے ساتھ ڈیل کیا جائے گا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ