سوال (4177)

نابالغ چھ ماہ کے بچے کی نماز جنازہ میں کونسی دعائیں پڑھی جائیں؟

جواب

اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سَلَفًا وَفَرَطًا وَذُخْرًا
اللَّهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سلفا وفرطا وذخرا وَأَجرا

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

نابالغ بچے/ بچی کے جنازہ میں یہ دعا پڑھنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے۔
[سنن کبری للبیہقی: 6794]

اللهُمَّ اجْعَلْهُ لَنَا سَلَفًا وَفَرَطًا وَذُخْرًا [سندہ، حسن]

اس میں” اجرا” کا اضافہ ثابت نہیں، اس کے ساتھ دیگر عمومی دعائیں بھی کرلی جائیں۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

امام بخاری رحمہ اللہ نے تعلیقا جو دعا لکھی اس میں اجرا کے الفاظ ہیں۔
واللہ اعلم

فضیلۃ العالم اکرام اللہ واحدی حفظہ اللہ

جی یہ الفاظ موجود تو ہیں لیکن سندا ثابت نہیں، جس سند سے اجر کے الفاظ کا اضافہ بیان کیا جاتا ہے، اس کی سند میں سعید بن ابی عروبہ اور قتادہ بن دعامہ (مدلسین) کا عنعنہ ہے، لہذا سند ضعیف ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

سوال: چھوٹی بچی کا جنازہ پڑھاتے ہوئے کون کون سی دعائیں مانگی جائیں۔

جواب: اللَٰهُمَّ أَعِذْهُ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ

«اللَٰهُمَّ اجْعَلْهُ فَرَطًا وَذُخْرًا لِوَالِدَيْهِ وَشَفِيْعًا مُجَاباً، اللَٰهُمَّ ثَقِّلْ بِهِ مَوَازِينَهُمَا، وَأَعْظِمْ بِهِ أُجُورَهُمَا وَأَلْحِقْهُ بِصَالِحِ الْمُؤْمِنِينَ، وَاجْعَلْهُ فِي كَفَالَتِ إبْرَاهِيمَ وَقِه بِرَحْمَتِكَ عَذَابَ الْجَحِيمِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، اللَٰهُمَّ اغْفِرْ لِأَسْلَافِنَا وَأَفْرَاطِنَا وَمَنْ سَبَقَنَا بِالْإِيمَانِ،

”اے اللہ! اسے قبر کے عذاب سے بچا۔“ [اسناده صحيح موطا للامام مالك: 288/1]

سعید بن مسیب رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے پیچھے ایک بچے کی نماز جنازہ پڑھی، جس نے ابھی کوئی گناہ نہیں کیا تھا، میں نے ان سے سنا وہ یہی الفاظ کہہ رہے تھے۔

اور اگر درج ذیل الفاظ کہے تو بہتر ہے:

”اے اللہ! اسے اس کے والدین کے لئے پیش رو اور ذخیرہ بنا، اسے سفارشی بنا جس کی سفارش قبول کی جائے، اے اللہ! اس کے ذریعے ان دونوں کے اعمال کا وزن بھاری کر دے، اور اس کے ذریعے ان دونوں کے اجر زیادہ کر دے، اسے نیک مؤمنین کے ساتھ ملا، اسے ابراہیم علیہ السلام کی کفالت میں کر دے، اور اپنی رحمت سے اسے جہنم کے عذاب سے بچا، اسے اس کے گھر سے بہتر گھر عطا کر، اس کے گھر والوں سے بہتر گھر والے عطا کر، اے اللہ! ہمارے گزر جانے والوں کو، ہمارے پیش رو بچوں کو اور ہم میں سے جو ایمان کے ساتھ سبقت لے گئے معاف فرما۔“ [المغني ابن قدامه: 372/2] یہ حدیث نہیں ہے۔

فضیلۃ الباحث محمد زین سرور حفظہ اللہ