سوال (3923)

پانچ یا ساڈے پانچ مہینے کے بچے کی نماز جنازہ پڑھنی چاہیے۔

جواب

اگر تو ماں کے پیٹ میں چار ماہ یا اس سے زیادہ کا تھا تو جنازہ پڑھ سکتے ہیں۔ اس لیے کہ چار ماہ کے بعد روح پھونک دی جاتی ہے۔[بخاری: 3332]
جن روایتوں میں ہے کہ بچے چیخ مارے تو ہی جنازہ ہے تو یہ ساری ضعیف روایات ہیں ثابت نہیں۔
اگر نابالغ بچے کا جنازہ نہ بھی پڑھیں تو فرض نہیں جواز ہے [سنن ابوداؤد: 3187]

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنَا أَبِي، ‏‏‏‏‏‏عَنِ ابْنِ إِسْحَاق، ‏‏‏‏‏‏حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، ‏‏‏‏‏‏عَنْ عَائِشَةَ، ‏‏‏‏‏‏قَالَتْ:‏‏‏‏ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ *ابْنُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ ابْنُ ثَمَانِيَةَ عَشَرَ شَهْرًا، ‏‏‏‏‏‏فَلَمْ يُصَلِّ عَلَيْهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.

ام المؤمنین عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی اکرم *ﷺ کے صاحبزادے ابراہیم کا انتقال ہوا اس وقت وہ اٹھارہ مہینے کے تھے تو رسول اللہ ﷺ نے ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی۔ [سندہ حسن]۔ ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

سنن ابی داؤد میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ “السقط يصلي عليه” ناقص پیدا ہونے والے بچے کی نماز جنازہ ادا کی جائے گی، بہرحال جو بچہ ماں کے پیٹ میں بھی فوت ہو جائے، اس کا غسل، جنازہ اور تکفین و تدفین شرعی تقاضوں کے مطابق کی جائے گی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سوال: جس بچے کی ماں کے پیٹ میں دو دن پہلے death (مردہ)ہو جائے تو اس کی نماز جنازہ کا کیا حکم ہے؟ مسلمانوں کے قبرستان کی سائیڈ پہ دفن کرنا چاہیے یا قبرستان کے اندر؟

جواب: ایسے بچے کی مکمل طور پر تجہیز، تکفین، جنازہ اور جنازہ شریعت اسلامی کے مطابق ہوگی۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے۔

“السقط يصلي عليه”

«جو بچہ ساقط ہو اس پر جنازہ ادا کی جائے گی»

جو شخص کہتے ہیں کہ ایسے بچے کی نمازہ جنازہ نہیں ہے، ان کو مسلمانوں کی قبرستان کے ایک سائیڈ دفن کرنا ہے، ان کے پاس کوئی ثبوت نہیں ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ