سوال (5068)
کیا ایسا کہنا درست ہے؟ اللّٰہ ہمیں ہماری اولادوں کو جو کچھ دے رہا ہے جو کرم کر رہا ہے یہ سب نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے اہل بیت کے صدقے ہے۔
جواب
بالکل غلط ہے اور یہ وہی بدعی وسیلے کا تصور ہے کہ اللہ تعالی مخلوق میں سے کسی کے صدقے کسی کو کوئی نعمتیں عطا فرماتا ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
ہم جو بھی تصور ونظریہ قائم کریں اس کے پیچھے شرعی وقطعی دلیل کا ہونا ضروری ہے، اس چیز کو اگر ہم سمجھ لیں تو ہم کبھی عقیدت ومحبت میں غلو کر کے اپنے ایمان وعقائد کو خراب نہ کریں، رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا جو مقام وعظمت رب العالمین نے بیان کی ہے اور آپ کو جو مقام دیا ہے اس میں یہ چیز سرے سے بیان ہی نہیں ہوئی نہ ہی اس کی نفی سے رسول الله صلی الله علیہ وسلم کی توہین وتنقیص لازم آتی ہے.
ورنہ پھر کیا یہ شان رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو الله تعالى نے نہ دے کر توہین وتنقیص کی ہے؟ نعوذ بالله من ذلك
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کو جو مقام وعظمت اور شان رب العالمین نے عطا فرمائی ہے وہ کامل واکمل ہے اس میں کسی اور کو اضافی یا کمی کرنے کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔
بلکہ حقیقی شان وعظمت ہے ہی وہ جو خود رب العالمین نے اپنے محبوب پیغمبر سیدنا محمد کریم صلی الله علیہ وسلم کو عطا فرمائی ہے۔
دوسری بات رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے یہ کبھی دعوی واعلان نہیں فرمایا تھا کہ دنیا میری وجہ سے بنائی گئی ہے اور دنیا کو رزق اور نعمتیں میرے صدقے ملتی ہیں یا اہل بیت کے صدقے ملتی ہیں۔
جب خود رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے یہ دعوی واعلان کرنا ثابت نہیں تو کسی غیر نبی اور ایک عام آدمی کو کیا حق ہے کہ وہ اس طرح کی غیر حقیقی باتیں کرتا پھرے اور یوں کئ لوگوں کی گمراہی اپنے سر لے۔
رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے عقیدت ومحبت کابوہی انداز اختیار کریں جو سب سے زیادہ عقیدت ومحبت کرنے والے صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین نے اختیار کیا کیونکہ صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کے بعد پوری امت مسلمہ میں کوئی ہے ہی نہیں جس نے صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کی طرح رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے عقیدت ومحبت کر کے دکھائی ہو اور ہم جانتے ہیں کہ صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کی مدح و تعریف ،شان وعظمت خود رب العالمین نے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم نے بیان فرمائی ہے انہیں خوف رب العالمین نے اپنی کمال رضوان سے نوازا ہے یہ سب قرآن کریم میں تفصیل سے موجود ہے۔
ہمارا ایمان ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم سے عقیدت ومحبت میں صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین کامل تھے ان کی عقیدہ ومحبت رب العالمین کے ہاں شرف قبولیت پس چکی تھی۔
ورنہ انہیں رب العالمین اپنی رضوان وغفران سے کھبی نہ نوازتے اس لئے رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم سے عقیدت ومحبت سیکھیں، رسول اکرم سیدنا محمد کریم صلی الله علیہ وسلم پر قربان ہونا بھی صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین سےسیکھیں جن کی قربانیاں بھی بے مثل نے مثال تھیں۔
صحابہ کرام جو امت کے سب سے افضل و بہتر لوگ تھے ان میں سے کسی کا نظریہ وعقیدہ نہیں تھا جو آج کے اہل بدعت اختیار کر چکے ہیں ہمیں جان لینا چاہیے قرآن وحدیث کے معانی و مطالب و مفاہیم رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے بعد سب سے زیادہ اچھے طریقے سے صرف صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین ہی سمجھتے اور جانتے تھے،منصب نبوت کی عظمت اور محبت رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے تقاضوں سے صحابہ کرام رضوان الله تعالی علیھم اجمعین سب سے زیادہ واقف تھے سو ہمیں انہی کی طرح محبت وعقیدت کا اظہار کرنا چاہیے ہے اسی طرح خیر القرون وبعد کے سلف صالحین بھی اس طرح کے غلط اور خود ساختہ نظریات وعقائد وغلو سے محفوظ تھے اور تاریخ گواہ ہے ان سلف صالحین کی رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کی ذاتِ اور حدیث وسنت سے محبت بھی صحابہ کرام کے بعد مثالی اور عالی تھی۔
اگر ہم رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کا تعارف وعظمت معلوم کرنا چاہتے ہیں تو ہمیں قرآن کریم کو تدبر وتفکر کے ساتھ پڑھنا اور سمجھنا ہو گا سیرت طیبہ کے موضوع پر جو معتبر و محقق کتب ہیں انہیں پڑھنا ہو گا اور ثقہ علماء کرام سے دین وایمان وعقائد کو سیکھنا ہو گا۔
محبت رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم کے تقاضوں کو پہچانیں اہل بیت سے محبت اور محبت کا اظہار خوب کریں، مگر غلو اور حد سے تجاوز مت کریں کہ یہ ہی گمراہی وہلاکت کا دروازہ ہے۔
یارب العالمین ہماری جانیں آل اولاد اور ہزار دنیا بھی پاس ہوں تو سب کچھ قربان ہو جائیں رسول اکرم صلی الله علیہ وسلم اور دین اسلام پر۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ