سوال (1920)
جسٹس نذیر نامی ایک میڈیا پرسن ہیں، جنہوں نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ فرانس کے لوگوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے خطبہ حجۃ الوداع کی ریکارڈنگ حاصل کرلی ہے، اور 2030 تک وہ اسے نشر کر دیں گے۔ بعد میں انہوں نے وضاحت کی کہ یہ بات انہوں نے معروف علمی شخصیت اور محقق ڈاکٹر حمید اللہ خان سے فرانس میں کسی ملاقات کے درمیان سنی تھی۔
جواب
سائنسدانوں کے ہاں یہ مسئلہ ایک عرصے سے زیر بحث ہے کہ ہم جو بھی بات کرتے ہیں، وہ آوازیں ہوا کی لہروں کے سپرد ہو جاتی ہیں اور وہیں موجود رہتی ہیں، لہذا اگر کوئی ایسا آلہ ایجاد کر لیا جائے کہ وہ ان آوازوں کو ریکارڈ کر سکے تو ہم ہوا میں موجود تمام آوازوں کو سن سکیں گے۔
سائنسی اور تکنیکی اعتبار سے یہ کام کس حد تک ممکن ہے؟ اور کیا واقعتا ایسا کبھی ہو سکتا ہے یا نہیں؟ اللہ بہتر جانتا ہے، لیکن آج تک کبھی کوئی ایسی بات سنی نہیں ہے کہ کسی نے کوئی پرانی آوازیں فضا سے ریکارڈ کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہو۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز اور خطبہ حجۃ الوداع وغیرہ تو چودہ پندرہ صدیاں پہلے کی آوازیں ہیں، کم از کم کوئی ایک صدی یا نصف صدی یا چند سال پہلے کی آوازیں ریکارڈ کرکے سامنے لائے، تو پھر غور و فکر کرنا ممکن ہو گا کہ یہ دعوی کس قدر درست ہے؟
پاکستان کے بعض صحافی، اسی طرح فرانس میں موجود پاکستانی صحافیوں نے اس قسم کی کسی بھی خبر کی تردید کی ہے، اور ان کا کہنا ہے کہ ایسی کوئی بھی سرگرمی یا تحقیق کا یہاں دور دور تک کوئی نام و نشان نہیں ہے۔
بہرصورت جو شخص بھی یہ دعوی کرے گا اور وہ جس آواز کو کسی شخصیت کی طرف منسوب کرے گا، تو اس پر لازم ہے کہ وہ ساتھ اس کے شواہد پیش کرے اور اس حوالے سے اشکالات کو حل کرے، مثلا:
1. جس شخصیت کی طرف یہ آواز منسوب کی جا رہی ہے، اس بات کی کیا دلیل ہے کہ وہ اسی کی آواز ہے؟
2. جس زمانے اور وقت سے وہ آواز منسوب کی جا رہی ہے، اس پر بھی دلیل ضروری ہے۔
3. آوازوں کی مختلف لیئرز کو جدا جدا کرنا ممکن ہوتا ہے، لیکن کسی پرانے زمانے کی درجنوں، سیکڑوں آوازوں میں سے مطلوبہ آواز نکال لے آنا، یہ بہت بڑا دعوی ہے، جس کے لیے اسی پائے کا ثبوت چاہیے۔
4. جب ہم کسی بھی بات کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب کرتے ہیں تو ہم باقاعدہ سند و متن کی مکمل تحقیق پیش کرتے ہیں.. کیا آوازوں کی نسبت کرنے والے ایسی کوئی تحقیق پیش کر پائیں گے؟
مختصر یہ کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آواز اور خطبہ حجۃ الوداع وغیرہ کی ریکارڈنگ یہ محض ایک ہوائی ہے، جس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے۔ ہو سکتا ہے کہ کسی نے بعض سائنسی معلومات کی بنیاد پر ایسی کسی خواہش یا امکان کا اظہار کیا ہو اور سننے والے نے اسے حقیقت سمجھ کر آگے پھیلا دیا ہو۔ کیونکہ ان معاملات میں عموما لوگ تحقیق اور عقلمندی کی بجائے جذبات اور خواہشات کی پیروی زیادہ کرتے ہیں اور اس ضمن میں بعض اوقات جھوٹ بولنا بھی کارِ ثواب سمجھتے ہیں۔
لہذا اس حوالے سے بہت احتیاط کی ضرورت ہے، کیونکہ آج کل بالخصوص آرٹیفیشل انٹیلیجنس کا زمانہ ہے، کوئی بھی شخص کسی نبی، صحابی یا ولی کے اقوال و آثار کو سامنے رکھ کر ایک سکرپٹ بنا کر ایک نئی آواز تخلیق کر کے اس کی طرف منسوب کر سکتا ہے۔
اللہ تعالی ہر قسم کے فتنوں سے محفوظ فرمائے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ