سوال (5041)

اس کی تحقیق درکار ہے

عَنْ عَلِيٍّ ‌رضی ‌الله ‌عنه ‌ قَالَ: لَمَّا وُلِدَ الْحَسَنُ سَمَّاهُ حَمْزَةَ فَلَمَّا وُلِدَ الْحُسَيْنُ سَمَّاهُ بِعَمِّهِ جَعْفَرٍ قَالَ: فَدَعَانِي رَسُولُ اللهِ ‌صلی ‌الله ‌علیه ‌وآله ‌وسلم ‌فَقَالَ: إِنِّي أُمِرْتُ أَنْ أُغَيِّرَ اسْمَ هَذَيْنِ فَقُلْتُ: اللهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ فَسَمَّاهُمَا حَسَنًا وَحُسَيْنًا،

جواب

یہ روایت مسند أحمد بن حنبل: 1370 وغیرہ میں موجود ہے.
مسند أحمد بن حنبل کے محققین نے اس پر ﺇﺳﻨﺎﺩﻩ ﺣﺴﻦ کا حکم لگایا ہے، اس سند میں عبد الله بن محمد بن عقیل راوی ہیں جو گو صدوق ہیں مگر سیئ الحفظ منکر الحدیث ہونے کی وجہ سے احکام میں ان کی منفرد روایت ضعیف ہوتی ہے البتہ احکام کے علاوہ ان کی روایت قبول کی جائے گی اسی طرح اس روایت میں ایسی کوئی بات نہیں جو خلاف شرع ہو یا کسی صحیح روایت کے یہ مخالف ہو بس اس مثنام کے بدلنے کا ذکر ہے جو بدل دیا گیا تھا اور وہ دونوں عظیم نواسے آج تک انہی دو ناموں کے ساتھ یاد کئے جاتے ہیں کتب احادیث میں یہ نام متعدد مقامات پر ملیں گے۔ لہذا یہ روایت حسن لذاتہ کے مرتبہ پر ہی ہے۔والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ