سوال (5652)

12 ربیع الاول کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یوم وفات قرار دیتے ہیں، اس تاریخ کے تعین کی کوئی ٹھوس اور مستند دلیل بیان فرمادیجیے؟

جواب

غالبا کچھ علماء نے اختلاف کیا ہوگا، لیکن جمہور اہل علم کے نزدیک بارہ ہی ہے، اسی کو ہی راجح قرار دیا گیا ہے، کیونکہ سوموار کا دن مسلمہ ہے، وہ بارہ ہی تاریخ بنتا ہے۔

فقد اختلف العلماء في تحديد تاريخ اليوم الذي توفي فيه رسول الله صلى الله عليه وسلم؛ قال ابن حجر: وكانت وفاته يوم الاثنين بلا خلاف من ربيع الأول، وكاد يكون إجماعًا، لكن في حديث ابن مسعود عند البزار في حادي عشر رمضان. ثم عند ابن إسحاق والجمهور أنها في الثاني عشر منه، وعند موسى بن عقبة والليث، والخوارزمي وابن زبر مات لهلال ربيع الأول، وعند أبي مخنف والكلبي في ثانيه، ورجحه السهيلي. من فتح الباري.

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: ایک کتاب کے دو نسخے ہیں، ایک میں 12 جبکہ دوسرے میں 13 ربیع الاول کو یوم وفات قرار دیا گیا ہے، ان دونوں میں سے زیادہ قابل اعتبار کونسا ہے، اور یہ بھی واضح فرما دیں؟ جزاکم اللہ خیرا کثیرا
جواب: بارہ والی بات راجح اور معتبر ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: میں نے کسی معتبر شیخ صاحب سے سنا تھا وہ کہہ رہے تھے کہ وفات اور پیدائش کی کنفرم تاریخ ثابت نہیں ہے صرف سوموار کی پیدائش کا ذکر ملتا ہے؟
جواب: بات صحیح ہے، لیکن وفات کے اعتبار سے جمہور علماء کا رجحان بارہ کی طرف ہے، کیونکہ سوموار کا دن متعین ہو رہا ہے، اختلاف ہے، اس کو ہم مانتے ہیں، لیکن جمہور اہل علم کا موقف بارہ کا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ