سوال (5878)

کیا یہ حدیث صحیح ہے؟ آخری بیماری کے عالم میں سات کنوؤں کے پانی سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا خود کو غسل دلوانا؟

جواب

أَخْبَرَنَا فَرْوَةُ بْنُ أَبِي الْمَغْرَاءِ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُخْتَارٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ: “صُبُّوا عَلَيَّ سَبْعَ قِرَبٍ مِنْ سَبْعِ آبَارٍ شَتَّى حَتَّى أَخْرُجَ إِلَى النَّاسِ فَأَعْهَدَ إِلَيْهِمْ [سنن دارمی: 82]

عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے مرض الموت میں فرمایا: ”میرے اوپر سات مختلف کنوؤں سے سات مشکیزے پانی ڈالو تاکہ باہر جا کر لوگوں سے عہد لوں۔
أن محمد بن إسحاق مدلس وقد عنعن، (مسند الدارمي- ت حسين أسد# ١/‏٢١٨)
ھذا ما عندی واللہ اعلم باالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ

بارك الله فيكم: اصل حدیث صحیح البخاری میں ہے اور اس کے الفاظ یہ ہیں

ﻭﻛﺎﻧﺖ ﻋﺎﺋﺸﺔ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻬﺎ ﺗﺤﺪﺙ: ﺃﻥ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ، ﺑﻌﺪﻣﺎ ﺩﺧﻞ ﺑﻴﺘﻪ ﻭاﺷﺘﺪ ﻭﺟﻌﻪ: ﻫﺮﻳﻘﻮا ﻋﻠﻲ ﻣﻦ ﺳﺒﻊ ﻗﺮﺏ، ﻟﻢ ﺗﺤﻠﻞ ﺃﻭﻛﻴﺘﻬﻦ، ﻟﻌﻠﻲ ﺃﻋﻬﺪ ﺇﻟﻰ اﻟﻨﺎﺱ،

سیدہ عائشہ صدیقہ رضی الله عنہا بیان کرتی تھیں۔
کہ جب نبی کریم صلی الله علیہ وسلم اپنے گھر میں داخل ہوئے اور آپ کا مرض بڑھ گیا۔ تو آپ نے فرمایا میرے اوپر ایسی سات مشکوں کا پانی ڈالو، جن کے سربند نہ کھولے گئے ہوں۔ تا کہ میں ( سکون کے بعد ) لوگوں کو کچھ وصیت کروں۔ صحیح البخاری:(198 ،4442)
یہاں اعهد کا معنی نصیحت ہے۔ یہ حدیث کتب کثیرہ میں موجود ہے۔

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ