سوال (567)

بعض حضرات نے ایک سؤال اٹھایا ہے ، کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سیدہ زینب سے نکاح عدت کے دنوں میں ہوا تھا؟ کیا یہ صحیح ہے ؟؟

جواب

سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :

“لما انقضت عدة زينب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لزيد: ” فاذكرها علي “، قال: فانطلق زيد حتى اتاها، وهي تخمر عجينها، قال: فلما رايتها عظمت في صدري، حتى ما استطيع ان انظر إليها ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، ذكرها فوليتها ظهري ونكصت على عقبي، فقلت: يا زينب، ارسل رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكرك، قالت: ما انا بصانعة شيئا حتى اوامر ربي، فقامت إلى مسجدها، ونزل القرآن وجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم بغير إذن، قال: فقال: ولقد رايتنا ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اطعمنا الخبز، واللحم حين امتد النهار، فخرج الناس، وبقي رجال يتحدثون في البيت بعد الطعام، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم واتبعته، فجعل يتتبع حجر نسائه يسلم عليهن، ويقلن: يا رسول الله، كيف وجدت اهلك؟، قال: فما ادري انا اخبرته ان القوم قد خرجوا، او اخبرني، قال: فانطلق حتى دخل البيت، فذهبت ادخل معه فالقى الستر بيني وبينه، ونزل الحجاب، قال: ووعظ القوم بما وعظوا به “، زاد ابن رافع في حديثه: لا تدخلوا بيوت النبي إلا ان يؤذن لكم إلى طعام غير ناظرين إناه، إلى قوله: والله لا يستحيي من الحق”[صحيح مسلم : 2814]

’’جب حضرت زینب رضی اللہ عنہا کی عدت گزری تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت زید رضی اللہ عنہ سے فرمایا: “اِن (زینب رضی اللہ عنہا) کے سامنے ان کی میرے ساتھ شادی کا ذکر کرو۔”کہا: تو حضرت زید رضی اللہ عنہ چلے حتیٰ کہ ان کے پاس پہنچے تو وہ اپنے آٹے میں خمیر ملا رہی تھیں، کہا: جب میں نے ان کو دیکھا تو میرے دل میں ان کی عظمت بیٹھ گئی حتیٰ کہ میں ان کی طرف نظر بھی نہ اٹھا سکتا تھا کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان (کے ساتھ شادی) کا ذکر کیا تھا، میں نے ان کی طرف اپنی پیٹھ کی اور ایڑیوں کے بل مڑا اور کہا: زینب! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہارا ذکر کرتے ہوئے پیغام بھیجا ہے۔ انہوں نے کہا: میں کچھ کرنے والی نہیں یہاں تک کہ اپنے رب سے مشورہ (استخارہ) کر لوں، اور وہ اٹھ کر اپنی نماز کی جگہ کی طرف چلی گئیں اور (ادھر) قرآن نازل ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بغیر اجازت لیے ان کے پاس تشریف لے آئے۔ (سلیمان بن مغیرہ نے) کہا: (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نے اپنے آپ سمیت سب لوگوں کو دیکھا کہ جب دن کا اجالا پھیل گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں روٹی اور گوشت کھلایا۔ اس کے بعد (اکثر) لوگ نکل گئے، چند باقی رہ گئے وہ کھانے کے بعد (آپ کے) گھر میں ہی باتیں کرنے لگے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم (وہاں سے) نکلے، میں بھی آپ کے پیچھے ہو لیا، آپ یکے بعد دیگرے اپنی ازواج کے حجروں کی طرف جا کر انہیں سلام کہنے لگے۔ وہ (جواب دے کر) کہتیں: اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی (نئی) اہلیہ کو کیسا پایا؟ (انس رضی اللہ عنہ نے) کہا: میں نہیں جانتا میں نے آپ کو بتایا کہ لوگ جا چکے ہیں یا آپ نے مجھے بتایا۔ پھر آپ چل پڑے حتیٰ کہ گھر میں داخل ہو گئے۔ میں بھی آپ کے ساتھ داخل ہونے لگا تو آپ نے میرے اور اپنے درمیان پردہ لٹکا دیا اور (اس وقت) حجاب (کا حکم) نازل ہوا، کہا: اور لوگوں کو (اس مناسبت سے) جو نصیحت کی جانی تھی کر دی گئی۔ ابن رافع نے اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: “اے ایمان والو! تم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو مگر یہ کہ تمہیں کھانے کے لیے (آنے کی) اجازت دی جائے، اس حال میں (آؤ) کہ اس کے پکنے کا انتظار نہ کر رہے ہو (کھانے کے وقت آؤ پہلے نہ آؤ) ” سے لے کر اس فرمان تک: “اور اللہ کا حق سے شرم نہیں کرتا‘‘۔
یہ روایت دلیل ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدہ زینب رضی اللہ عنھا سے دوران عدت نکاح نہیں کیا تھا ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ