سوال
مشائخ کرام! عبدالمالک نامی ایک شخص اپنا خواب بیان کرتا ہے جس میں اس نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر صدیقؓ کو دیکھنے کا دعویٰ کیا ہے، لیکن اس نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی صفت یا دیدار کی کیفیت نہیں بتائی اور وہ اس خواب کو دو علماء کے بارے بیان کرکے ایک خاص مسلک کی تائید میں دلیل بنا رہا ہے۔ اس خواب کی تیزی سے تشہیر کی جارہی ہے۔ برائے مہربانی اس پر مدلل اور مفصل جواب عنایت فرمائیں۔
جواب
الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!
خواب بذاتِ خود شریعت میں کسی حکم یا عقیدہ کی بنیاد نہیں ہو سکتے۔ کیونکہ دین اسلام مکمل ہوچکا ہے۔
فرمانِ باری تعالیٰ ہے:
“اَلۡيَوۡمَ اَكۡمَلۡتُ لَـكُمۡ دِيۡنَكُمۡ وَ اَتۡمَمۡتُ عَلَيۡكُمۡ نِعۡمَتِىۡ وَرَضِيۡتُ لَـكُمُ الۡاِسۡلَامَ دِيۡنًا”. [المائدۃ: 03]
’’آج میں نے تمہارے لیے تمہارا دین کامل کردیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کر دی اور تمہارے لیے اسلام کو دین کی حیثیت سے پسند کر لیا‘‘۔
اس لیے حق و باطل کا فیصلہ خواب کی بنیاد پر نہیں کیا جاسکتا بلکہ حق و باطل کا فیصلہ ہمیشہ قرآن و سنت کی بنیاد پر ہوگا۔
لہٰذا اس شخص کا خواب حقیقت پر مبنی نہیں لگتا بلکہ یا تو یہ شیطانی وسوسہ ہے یا پھر سوچ سمجھ کر مصنوعی باتوں کو خواب کہا جارہا ہے۔
عبدالمالک نامی شخص کے خواب پر کئی وجوہات کی بنا پر اعتماد نہیں کیا جا سکتا:
- سب سے پہلی اور اصولی بات یہ ہے کہ یہ شخص کون ہے؟ اس کا عقیدہ و مسلک کیا ہے؟ اسے شمائل نبوی کا مکمل علم ہے؟ اسکی آمدنی حلال و طیب ہے؟ جب تک ان سب باتوں اور اس کی دیانت و امانت کا وضاحت اور علم نہیں ہوگا، تب تک اس کے خواب سے کوئی نتیجہ اخذ نہیں کیا جاسکتا۔
- یہ شخص سابقہ پانچ سال سے مسلسل بیمار ہے، معبرین کے مطابق بیمار شخص کے خواب کی کوئی تعبیر اور حقیقت نہیں ہوتی۔
- اس نے خواب میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکرؓ کو دیکھنے کا دعویٰ تو کیا ہے مگر انکی کوئی صفت بیان نہیں کی۔ نہ رنگ و روپ بتایا، نہ لباس، نہ قد و قامت، نہ ہی کیفیتِ دیدار (آپ ﷺ کھڑے تھے یا بیٹھے)۔ جب تک کوئی شخص واضح علامات کا ذکر نہ کرے، تو کیسے یقین کیا جائے کہ اس نے واقعی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا ہے؟
اگرچہ صحیح حدیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
“مَنْ رَآنِي فِي الْمَنَامِ فَقَدْ رَآنِي، فَإِنَّ الشَّيْطَانَ لَا يَتَمَثَّلُ بِي”. [صحیح مسلم: 2266]
’’جس نے خواب میں مجھے دیکھا تو اس نے مجھی کو دیکھا کیونکہ شیطان میری شکل اختیار نہیں کر سکتا‘‘۔
لیکن یہاں مسئلہ یہ ہے کہ اس خواب بیان کرنے والے نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی شکل و صورت بیان ہی نہیں کی جس وجہ سے یہ دعوی مشکوک بن جاتا ہے، اس لیے اس پر یقین نہیں کیا جاسکتا۔
تاریخ میں خوابوں کو بنیاد بنا کر بڑے بڑے فتنے کھڑے ہوئے ہیں۔ 1400 ہجری میں جب ایک شخص نے مہدی ہونے کا دعویٰ کیا تھا تو اس کی اور اسکے گروپ کی بنیاد بھی خواب ہی تھے۔ انہوں نے بیت اللہ پر قبضہ کیا، اسلحہ اٹھایا اور خون بہایا، اس وجہ سے کئی دن تک بیت اللہ کا طواف بند رہا۔
لہٰذا شرعاً خواب پر کسی بھی چیز کی بنیاد نہیں رکھی جاسکتی، کیونکہ اس سے امت میں بہت فتنہ و فساد کا اندیشہ ہے، اس لیے اس خواب کی تشہیر کرنے کی بجائے اسکی تردید یا کم ازکم اس پر خاموشی اختیار کرنی چاہیے ۔
وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين
مفتیانِ کرام
فضیلۃ الشیخ ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ محمد إدریس اثری حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ




