سوال (2484)
مسجد حرام کی انتظامیہ احرام کے بغیر طواف کرنے نہیں دیتے، تو کیا ہم احرام پہن کر طواف کر سکتے ہیں؟
جواب
حج و عمرہ کے لیے احرام پہننا ضروری ہے، لیکن ویسے عام حالت میں بھی اگر کوئی احرام جیسا لباس پہن لیتا ہے تو یہ جائز ہے، البتہ اس کو دھوکہ دہی کا ذریعہ بنانا درست نہیں۔
یہ غلط بیانی ہے کہ انتظامیہ والے احرام کے بغیر طواف نہیں کرنے دیتے۔
احرام کا لباس پہننا حج اور عمرہ کے لیے ضروری ہے، صرف نفلی طواف کرنے کے لیے احرام پہننا ضروری نہیں ہے۔ انتظامیہ کو کیا مسئلہ ہے کہ وہ لوگوں کو ایک ایسی چيز کا پابند بنائیں، جس کا شریعت نے پابند نہیں بنایا۔
ہاں یہ اصول ضرور بنایا گیا ہے کہ جنہوں نے حج یا عمرہ کا طواف کرنا ہو، انہیں براہ راست گراؤنڈ فلور پر مطاف میں داخلے کی اجازت ہوتی ہے، جبکہ جنہوں نے نفلی اور اضافی طواف کرنا ہو، انہیں دیگر فلورز کی طرف بھیجا جاتا ہے، تاکہ رش تقسیم ہو جائے اور حج و عمرہ کرنے والوں کے لیے قدرے آسانی رہے۔
اب چاہیے تو یہ تھا کہ ہم اس انتظامی معاملے میں جو ہم سب کی بہتری کے لیے ہی ہے، انتظامیہ کے ساتھ تعاون کریں، لیکن ہم نے اس قانون کو توڑنے کے چور دروازے ڈھونڈنا شروع کردیے۔ اور وہ چور رستہ یہ تھا کہ اگر ہم نے نفلی طواف بھی کرنا ہے تو احرام کا لباس پہن لیں، تاکہ وہ ہمیں حاجی یا معتمر سمجھ کر براہ راست مطاف کے اس حصے میں جانے دیں جو صرف اہل حج و عمرہ کے لیے خاص ہے…!!
یہ صاف صاف دھوکہ دہی ہے۔ اس کی کوئی صفائی، جسٹیفکیشن یا تبریر نہیں پیش کی جا سکتی۔ لیکن ہم نے اپنی اس کوتاہی کو بھی اپنے سر سے اتار کر انتظامیہ کے سر ڈال دیا اور یہ سوال پوچھنا شروع کر دیا کہ چونکہ انتظامیہ ہمیں احرام پہننے پر مجبور کرتی ہے یا نفلی طواف کے لیے بھی احرام کی شرط عائد کردی ہے تو کیا ہم یہ کام کر سکتے ہیں؟
حالانکہ ایسی کوئی بات نہیں۔ انتظامیہ اگر محض طواف کرنے والوں کو بھی یہ کہنا شروع کر دے کہ آپ احرام پہن کر آ جائیں، تو ان کے قانون بنانے کا کیا فائدہ؟
اس قسم کی چالاکی کسی عام جگہ پر بھی زیب نہیں دیتی کجا یہ کہ اللہ کے گھر میں جا کر بھی اس قسم کی حرکتوں پر مصر رہیں۔
الفاظ کی تلخی پر معذرت…لیکن پچھلے چند سالوں سے یہ سوال بہ کثرت آ رہا ہے اور بار بار سمجھانے کے باوجود بعض لوگوں کی کوشش ہوتی ہے کہ ایک غیر قانونی اور غیر اخلاقی حرکت کو انتظامیہ کے سر ڈال کر یا کسی عالم دین سے اس کی گنجائش نکلوا کر جائز کر لیا جائے…!!
فضیلۃ العالم خضر حیات حفظہ اللہ