نمازِ جنازہ میں سورۃ فاتحہ

نمازِ جنازہ میں سورۃ فاتحہ فرض، مستحب یا مکروہ؟ اہلحدیث اور احناف کے مابین مختلف فیہ مسائل میں سے ایک یہ بھی اہم مسئلہ ہے۔ مختلف اوقات و ادوار میں اس موضوع پر لکھا جاتا رہا۔ علمائے احناف یہاں تک تو پہنچ گئے کہ نمازِ جنازہ میں سورۃ فاتحہ کو دعا کی نیت سے پڑھا جاسکتا ہے۔ کچھ عرصہ قبل مسلک دیوبند کے بڑے عالم مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب نے اپنے برادر مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب کی نماز جنازہ سورۃ فاتحہ کیساتھ پڑھائی اور یہ موقف بیان کیا کہ میں اسے درست سمجھتا ہوں۔
بالکل اسی طرح کا موقف علمائے احناف کے سرخیل، تفسیر مظہری کے مصنف مولانا قاضی ثناءاللہ پانی پتی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا تھا۔
انہوں نے وصیت کی تھی کہ میرا جنازہ وہ عالم پڑھائے جو نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھے۔ ان کا یہ وصیت نامہ ان کی مشہور کتاب “مالا بد منہ” کے آخر میں مطبوع تھا۔
اس موضوع پر ایک بہترین کتاب آپکے ہاتھ میں ہے جس کے مؤلف ۔۔۔خوش اخلاق، خوش لباس، اور خوش مزاج طبعیت کے حامل فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر حافظ ابو یحیٰی نورپوری حفظہ اللہ ایک سنجیدہ فکر عالم و محقق اور بہترین مدرس ہیں جن کے طریقہ تدریس و تحقیق اور باطل پر گرفت کو زمانہ مان چکا ہے۔ پختہ فکر قلم کار ہیں جن کے ادبی اور تحقیقی انداز کی ہرطرف دھوم ہے دشمنان صحابہ کی فہمائش کے لیے نئے نئے طریقے اور ڈھنگ اختیار کرنے میں مشہور ہیں۔
🔹 نرم دم گفتگو اور گرم دم جستجو کےحامل، اور فتنوں کی سرکوبی کے لیے ہر دم۔ تازہ دم رہنے والی شخصیت، بحر العلوم، ماہر علم اسماء الرجال شیخ غلام مصطفٰی ظہیر امن پوری حفظہ اللٌٰہ کی تربیت نے جسے کندن بنا دیا ہے۔
🔹 زیر نظر کتاب نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کے متعلق اپنے موضوع پر دلائل کا ایک شاندار مجموعہ ہے۔
🔹 صفحہ نمبر 89 پر سنت سے محبت کا اظہار ان الفاظ میں کرتے ہیں:
“اللہ کے لیے کچھ دیر کے لیے آنکھیں بند کریں خیالات کی دنیا میں مدینہ پہنچیں اپنے آپ کو کچھ دیر کے لیے محفل نبوی ﷺ میں لے جائیں جہاں آقا نامدار ﷺ کے وہ جان نثار موجود ہیں جو آپ کی محبت و عقیدت میں اس قدر غرق ہیں کہ آپﷺ کے وضو کا ایک قطرہ بھی زمین پر نہیں گرنے دے رہے، آپ کی بات کو اس انہماک سے سن رہے ہیں کہ گویا ان کے سروں پر پرندے بیٹھے ہیں فدا کاری کا یہ عالم ہے کہ آقا ﷺ اگر حکم دیں تو وہ پہاڑوں سے کود جائیں سمندروں کے سینوں میں گھس جائیں اور سب کچھ ان کی خاطر لٹا کے یہ سمجھیں کہ ہم نے کچھ بھی نہیں کیا بارگاہ عزت ماب میں اپنی طرف سے جان تک کے نذرانے کو حقیر سمجھتے ہوئے یہ خواہش کریں کہ کاش ہمارے پاس ایسی ہزاروں جانیں ہوں اور ہم سب آقاﷺ کے قدموں پر نچھاور کرتے ہوئے عرض کریں کہ آقاﷺ یہ حقیر سا ہدیہ اگر قبول ہو جائے تو آپ کی بڑی نوازش اور ہماری بڑی سعادت ہوگی۔
اب عالم خیالات سے عالم حقیقت کی طرف لوٹیں اور سوچیں کہ ان فدا کاروں کو اگر کوئی یہ خبر سنائے کہ آقا نے نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ کی قرآت کا حکم دیا ہے تو ان کا کیا طرز عمل ہوگا؟ کیا وہ یہ کہیں گے کہ اس سے وجوب ثابت نہیں ہوتا؟ ان “اصولیوں” کو اللہ سنبھالے کہ انہوں نے دین کو کیا گورکھ دھندا بنا دیا ہے ہمارے لیے معیار صحابہ کرام کا جذبۂ اتباع ہے یا “اصولیوں” کی موشگافیاں”؟
🔹 کتاب کے پہلے باب میں احادیث و آثار سے اس مسئلہ کو واضح کیا گیا ہے۔
🔹 دوسرے باب میں فقہاء و اسلاف امت صحابہ کرام، تابعین، تبع تابعین اور آئمہ دین کے فتاوی و آراء پیش کیے گئے ہیں۔
🔹 تیسرے باب میں احناف کے دلائل کا منصفانہ تجزیہ اور احادیث صحیحہ سے ان کی چشم پوشی، اعراض، تاویلات اور تحریف معنوی کا عالمانہ انداز میں تجزیہ کیا گیا ہے۔
🔹 چوتھے باب میں مسلمات احناف یعنی فقہ حنفی کے علماء و آئمہ سے نماز جنازہ میں سورۃ فاتحہ پڑھنے کی تائید میں دلائل پیش کیے گئے ہیں۔
224 صفحات کی اس کتاب میں 100 کتب سے حوالہ جات درج کیے گئے ہیں جس سے مؤلف کی محنت کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ کاغذ اور طباعت کے عمدہ معیار سے مزین کتاب انتہائی مناسب قیمت میں آپ کی خدمت میں پیش کر دی گئی ہے مطالعہ کریں اور فاضل مؤلف کے لیے دعا کریں کہ اللہ تعالی ان کے علم و عمل میں برکتوں کا نزول فرمائے اور ان سے دین حنیف کی خدمت کا کام لیتا رہے۔ آمین ثم آمین

✍️دعاگو: عبدالرحمٰن سعیدی

یہ بھی پڑھیں: مسجد جانے کی فضیلت کا بیان