سوال (359)

نماز کے بعد “اللہ اکبر” اور “استغفر اللہ” بلند آواز سے کہنے کا حکم اور اس کی فضیلت کیا ہے؟

جواب

سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں :

“كُنْتُ أَعْرِفُ انْقِضَاءَ صَلَاةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالتَّكْبِيرِ” [صحیح البخاري : 842]

’’میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز ختم ہونے کو تکبیر ( الله اکبر ) کی وجہ سے سمجھ جاتا تھا‘‘۔
سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی نماز سے فارغ ہوتے تو تین دفعہ اِسْتِغْفَار کرتے تھے اس کے بعد کہتے:

“اللهُمَّ أَنْتَ السَّلَامُ وَمِنْكَ السَّلَامُ، تَبَارَكْتَ ذَا الْجَلَالِ وَالْإِكْرَامِ”

’’اے اللہ! تو ہی سلام ہے اور سلامتی تیری ہی طرف سے ہے، تو صاحب رفعت و برکت ہے، اے جلال والے اور عزت بخشنے والے !‘‘ [صحیح مسلم : 591]
ان دونوں روایات میں اللہ اکبر اور استغفر اللہ کا ذکر ہے ۔
شیخ محمد بن صالح العثیمین ، شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ اور شیخ ابن باز رحمہم اللہ اور کئی ایک فقہاء امت کا یہ موقف ہے مستحب یہ ہے کہ ان اذکار کو نماز کے بعد اونچی آواز سے کیا جائے ، جیسا کہ امام ابو داؤد رحمہ اللہ نے یہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنھما کی حدیث پر باب باندھا ہے ، اس باب سے بھی یہی بات ثابت ہوتی ہے کہ امام ابو داؤد رحمہ اللہ کے نزدیک بھی جو “اللہ اکبر ، استغفر اللہ” کے ذکر کو بلند آواز سے کیا جائے گا ، بلند آواز سے کرنا مستحب ہے اگر کوئی آہستہ آواز سے کر لے تو اس کے لیے جواز کا مسئلہ نکلے گا ۔ باقی مستحب اور افضل بلند آواز سے ہے ۔
باقی ان کی فضیلت کے متعلق کوئی روایت موجود نہیں ہے اور ان کے کہنے کا جو حکم ہے یہ بھی استحباب والا ہے ۔ امام نووی رحمۃ اللہ علیہ نے صحیح مسلم کی حدیث نمبر 591 پر جو باب ذکر کیا ہے ، وہ باب “باب استحباب ذکر بعد الصلاۃ” نماز کے بعد ذکر کرنے کے استحباب کا باب یہ مستحب ہے فرض نہیں ہے ۔

فضیلۃ الباحث عبد الخالق سیف حفظہ اللہ