سوال (463)
نماز کے لیے اقامت کون شخص کہے اور بعض اوقات مساجد میں کچھ لوگ مؤذن کے تکبیر کہنے سے پہلے ہی شروع ہو جاتے ہیں؟ اس کے متعلق تھوڑی راہنمائی فرما دیں ؟
جواب
جن کی اذان و اقامت ذمیداری ہے، ان ہی کا حق بنتا ہے، جس کی اذان کی ذمیداری ہے وہ اذان دے اگر کوئی اذان دیتا ہے تو وہ اس سے اجازت لے، اسی طرح اقامت کے لیے بھی کوئی اور کہے گا تو وہ اس سے اجازت لے، یہی حالت امامت کی بھی ہے۔ لیکن ضروری نہیں ہے کہ جس بندے نے اذان دی ہے اب اقامت بھی وہی کہے، اس سے اجازت لے کر یا کوئی بندہ مقرر نہیں ہے کوئی اور بندہ اقامت کہہ دیتا ہے تو کوئی حرج نہیں ہے، مذکورہ صورت جو آپ نے بتائی ہے کہ جس کی ذمیداری ہوتی ہے وہ موجود ہوتا ہے، لیکن بعض لوگ پہلے ہی شروع ہوجاتے ہیں، یہ غیر مناسب رویہ ہے۔
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“مَنْ أَذَّنَ فَهُوَ يُقِيمُ” [سنن الترمذي: 199]
«جس نے اذان دی ہے وہی اقامت کہے گا»
اگر یہ حدیث صحیح ہوتی تو کوئی گنجائش نکل جاتی، لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، اس لیے ہم کہتے ہیں کہ کوئی اور اقامت کہہ لے تو کوئی حرج نہیں ہے، لیکن جس کی ذمیداری ہے اس سے اجازت لینا ضروری ہے۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
سوال: جو اذان دے وہ ہی اقامت پڑھے ایسی کوئی صحیح حدیث ہے تو سینڈ کر دیں؟ اور اگر کسی اور نے کہنی ہو تو وہ مؤذن سے اجازت لے؟ حوالہ سینڈ کر دیں۔
جواب: روایت موجود ہے، لیکن سند میں کلام ہے، صحیح روایات میں یہ تذکرہ موجود ہے، کہ بلال کو اذان کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا، اور ان کو ہی اقامت کا بھی کہا تھا، جو اذان دے وہی اقامت کہے، اگرچہ فرضیت کے درجے میں نہیں ہے، اولی و افضل ہے، ہاں خود مؤذن کسی کو اجازت دیتا ہے، اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
سائل: اجازت لینا ضروری ہے ایسی بھی کوئی صحیح حدیث نہیں، رہنمائی کر دیں۔
جواب: ایسی کوئی حدیث نہیں ہے، لیکن امام اور مؤذن کو امین کہا گیا ہے، ان کی ذمے داری ہے، تو اجازت لینا اولی ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




