سوال (5336)
اگر کسی بنا پر کسی شخص کی ظہر کی نماز جماعت سے رہ جائے تو وہ عصر سے پہلے اکیلا نماز ظہر ادا کرے یا جماعت کروا لے تو وہ نماز ادا ہوگی یا قضاء ہوگی، نیز نماز کب قضاء ہوتی ہے اور اسکو کب تک پڑھ سکتے ہیں؟
جواب
نماز قضا کب ہوتی ہے؟ جب اس کا وقت گزر جائے، یعنی آخری وقت گزر جائے، تو نماز قضا ہوگئی۔ اب آپ اللہ کے مقروض ہوگئے، آپ نے پڑھنی تو ہے، جتنی جلدی ممکن ہو، فوراً عدہ کریں۔ یہ جو لوگوں میں مشہور ہے کہ آج کی ظہر کل کی ظہر کے ساتھ ہوگی، یا آج کی عصر کل عصر کے ساتھ، یہ بات غلط ہے۔
اگر آپ اکیلے پڑھنا چاہتے ہیں تو بھی ٹھیک ہے، جماعت سے پڑھنا چاہتے ہیں تو بھی ٹھیک ہے۔ اور اگر مسئلہ یہ ہے کہ امام کی اپنی ظہر قضا ہے اور اب عصر کی جماعت کرا رہا ہے، تو بہتر یہ ہے کہ پہلے ظہر پڑھ لے، اور اگر انتظامیہ اجازت نہ دے، تو پھر عصر کی جماعت پڑھا دے، بعد میں ظہر پڑھ لے۔
اور اگر اس نے نیت بدل دی، مطلب ظہر کی نیت کی تھی اور عصر پڑھا دی، تو بھی نماز ہو گئی ہے۔ لیکن اصل بات یہی ہے کہ ترتیب کا خیال رکھا جائے، یعنی جو نماز پہلے فوت ہوئی ہے وہی پہلے ادا کی جائے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ