سوال (3027)

بعض لوگ نماز کے اذکار “الله اکبر” سے” و لو کره الکٰفرون” تک بہت بلند آواز سے کرتے رہتے ہیں کیا یہ سنت طریقہ ہے؟

جواب

نماز کا اختتام تکبیر یعنی “الله أكبر” پر ہے، اتنا تو ملتا ہے، اس طرح “استغفر الله” کا بھی ذکر آتا ہے، “تباركت يا ذا الجلال و الاكرام” کے بھی شواہد ملتے ہیں، ٹوٹل دعاؤں کو زور سے پڑھنا صحیح نہیں ہے، اس میں سمجھانے کی ضرورت ہے، اس میں کوئی بھی سختی نہیں پاتے ہیں، بس اس کو اس قدر رواج نہ دیں کہ لوگ اس کو سنت کے درجے میں لے جائیں، اب اس قدر بھی سختی نہ ہو کہ لوگ اس کو چھوڑ دیں، بدعات کے زمرے میں ڈال دیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللهِ بْنِ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، قَالَ: كَانَ ابْنُ الزُّبَيْرِ، يَقُولُ: فِي دُبُرِ كُلِّ صَلَاةٍ حِينَ يُسَلِّمُ «لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ وَحْدَهُ لَا شَرِيكَ لَهُ، لَهُ الْمُلْكُ وَلَهُ الْحَمْدُ وَهُوَ عَلَى كُلِّ شَيْءٍ قَدِيرٌ، لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللهِ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ، وَلَا نَعْبُدُ إِلَّا إِيَّاهُ، لَهُ النِّعْمَةُ وَلَهُ الْفَضْلُ، وَلَهُ الثَّنَاءُ الْحَسَنُ، لَا إِلَهَ إِلَّا اللهُ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ» وَقَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهَلِّلُ بِهِنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ»

محمد کے والد عبداللہ بن نمیر نے کہا: ہمیں ہشام نے ابو زبیر سے حدیث سنائی، کہا: (عبداللہ )زبیر رضی اللہ عنہما سلام پھیر کر ہر نماز کے بعد یہ کلمات کہتے تھے: ’’ ایک اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، اس کا کوئی شریک نہیں، حکومت اور فرمانروائی اسی کی ہے اور وہی شکر و ستائش کا حقدار ہے اور وہی ہر چیز پر قادر ہے۔ گناہوں سے بچنے کی توفیق اور نیکی کرنے کی قوت اللہ ہی سے (ملتی )ہے، اس کے سوا کوئی الہ و معبود نہیں۔ ہم اس کےسوا کسی کی بندگی نہیں کرتے، ہر طرح کی نعمت اور سارا فضل و کرم اسی کا ہے، خوبصورت تعریف کا سزا وار بھی وہی ہے، اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں، ہم اس کے لیے دین میں اخلاص رکھنے والے ہیں، چاہے کافر اس کو (کتنا ہی )نا پسند کریں۔ ‘‘ اور کہا کہ رسو ل اللہ ﷺ ہر نماز کے بعد بلند آواز سے لا الہ الا اللہ والے یہ کلمات کہا کرتے تھے۔
[صحیح مسلم حدیث نمبر : 1343]

« كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهَلِّلُ بِهِنَّ دُبُرَ كُلِّ صَلَاةٍ»

لا الہ معنی لیں گے؟

فضیلۃ العالم حمزہ مدنی حفظہ اللہ

اگر اس طرح عبارت ہے تو جواز ہی فراہم ہوگا، جواز ثابت ہوگا، میں نے کہا ہے کہ جواز ہو، لیکن اس قدر نہیں کہ لوگ اس کو سنت بنادیں، انکار اس طرح نہیں کہ لوگ اس کو بدعت مان لیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

اصل میں پاکستان میں ایک جماعت نکلتی ہے اہل حدیث ہیں وہ مختلف مساجد میں جا کر لوگوں کو قائل کرتے ہیں کہ آپ کی نمازوں میں بہت زیادہ غلطیاں ہیں انہی غلطیوں میں ایک یہ بھی غلطی کہ آپ نے نماز کے بعد بلند آواز سے یہ اذکار نہیں کرتے، نمبر دو آپ آمین کو لمبا نہیں کرتے، نمبر تین سورۃ فاتحہ اور ساتھ کوئی سورۃ ملانے کے بعد تقریبا دو منٹ تک وقفہ دینا چاہیے تاکہ پیچھے والے پڑھ لیں مزید کچھ اس طرح کی باتیں ہیں جو کہ بڑی عجب نظر آئیں

فضیلۃ العالم حمزہ مدنی حفظہ اللہ