سوال (6170)
صحیح البخاری شریف کی روایت ہے کہ
“الْمَلاَئِكَةَ تُصَلِّيْ عَلٰی أَحَدِكُمْ مَا دَامَ فِيْ مُصَلاَّهُ مَا لَمْ يُحْدِثْ”
اس میں جس جگہ نماز پڑھی وہیں بیٹھ کر ذکر اذکار کرنے کا ذکر ہے، اب سوال ہے کہ ایک شخص اپنی نماز کی جگہ سے اٹھ کر مسجد کی کسی دیوار یا کونے میں بیٹھ کر تلاوت قرآن کرنا یا ذکر میں مصروف بیٹھا رہتا ہے کی اس شخص کو بھی یہ فضیلت حاصل ہو گی؟
جواب
یہ فضیلت دونوں صورتوں میں حاصل ہو گی چاہے نماز والی جگہ پر ذکر وتلاوت کرتے ہوئے قائم رہے یا اس جگہ کو چھوڑ کر دوسری جگہ پر نماز کے انتظار میں رہے اس باب کی احادیث اور شارحین حدیث کی توضیحات یہی بتاتی ہیں، کچھ تفصیل ضرور لکھتا مگر اس وقت نیند بہت غالب ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ
بعض اہل علم نے عین اسی جگہ کو مراد لیا ہے، جہاں بیٹھ کر سلام پھیرا ہے، لیکن مغرب و فجر میں ایک آدھا ذکر ایسا ملتا ہے، اس کے علاؤہ دیگر ایسے ادلہ نہیں ملتے ہیں، جو اس ہی جگہ پر بیٹھنے کا پابند کرتے ہیں، اس میں عسر بھی ہے، یسر اس میں ہے کہ بندہ کہیں بھی بیٹھ جائے، مصلی سے مراد مسجد ہے، میں طالب علم کی تحقیق یہ ہے، جو شخص باوضوء ہو، مسجد میں کہیں بھی بیٹھ گیا ہے، اس کو یہ فضیلت حاصل ہوگی۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ




