سوال (4274)
نماز سے پہلے نیت دل سے کریں یا کچھ الفاظ منہ سے نکالنے ہیں، اس حوالے سے رہنمائی فرمائیں۔
جواب
دین اسلام نے ہر چیز کی وضاحت کی ہے، اگر نیت کے الفاظ نماز کے لیے ہوتے تو حدیث میں آمل جاتے، حدیث کے اندر نماز کے لیے نیت کے الفاظ نہیں ہیں، لہذا نیت صرف دل کے ارادے کا نام ہے، اس کی تفصیل صحیح مسلم وغیرہ میں دیکھی جا سکتی ہے، بندہ دل میں برائی رکھتا ہے، تلوار لے کر گھر سے نکلتا ہے، تو وہ مقتول ہونے کے باوجود بھی جہنم میں جاتا ہے، اس لیے کہ اس کے دل میں یہ بات تھی کہ میں بھی ماروں گا، یہ زبان سے تو نہیں کہہ رہا تھا، تو نیت دل کے ارادے کا نام ہوتا ہے، اس حوالے سے حدیث میں کوئی بھی الفاظ موجود نہیں ہیں، جو پڑھتے ہیں وہ بھی اس کو بدعت کہتے ہیں، لیکن بدعت حسنہ کہتے ہیں، یعنی اچھی بدعت، حسنہ کوئی چیز نہیں ہے، بدعت بدعت ہی ہوتی ہے، اصل ارادہ اور نیت دل کا نام ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ