سوال (5915)
شیخ صاحب! سجدے میں کس طرح دعا مانگنی چاہیے؟ کیا نماز کے سجدے میں اپنی مادری زبان میں دعا کرسکتے ہیں؟
جواب
الحمدللہ وحدہ والصلاۃ والسلام علی من لانبی بعدہ!
نماز کی اصل زبان عربی ہے اور یہ زبان ہی نماز کی پہچان ہے۔ اس لیے بہتر اور افضل یہی ہے کہ آدمی نماز کے دوران دعائیں بھی عربی میں کرے، خصوصاً وہ دعائیں جو قرآن و حدیث میں وارد ہیں۔ مثلاً:
“رَبَّنَا آتِنَا فِي الدُّنْيَا حَسَنَةً وَفِي الآخِرَةِ حَسَنَةً وَقِنَا عَذَابَ النَّار”
یہ دعا پڑھ لے اور دل میں اپنی حاجت کی نیت کر لے، کیونکہ اللہ تعالیٰ دل کی باتوں کو بھی جانتا ہے۔
کچھ اہلِ علم کی یہ رائے ہےکہ قرآن کی دعائیں بھی سجدے میں نہیں پڑھنی چاہییں، کیونکہ وہ تلاوت کے حکم میں ہیں۔ لیکن یہ بات درست نہیں لگتی، کیونکہ دعا بہرحال دعا ہے، خواہ وہ قرآن ہی سے لی گئی ہو۔
البتہ دوران نماز عربی کے علاوہ کسی زبان میں دعا کے بارے اہلِ علم کے درمیان اختلاف پایا جاتا ہے:
1. اکثر علمائے کرام کا قول یہ ہے کہ نماز چونکہ عربی زبان میں ہے، اس لیے سجدے اور قعدہ اخیرہ میں دعا بھی عربی ہی میں کرنی چاہیے۔
2. اور بعض اہلِ علم کے نزدیک اگر کوئی شخص عربی نہیں جانتا، نہ اسکو قرآنی یا حدیثی دعائیں یاد ہیں، تو ایسے شخص کے لیے نماز میں اپنی زبان میں دعا مانگنے کی گنجائش ہے۔ تاکہ وہ اللہ سے اپنے دل کی بات کر سکے۔
لہٰذا اب اختلاف سے بچنے کے لیے بہترین عملی صورت یہ بن سکتی ہے کہ فرض نمازوں میں صرف قرآنی و حدیثی اور عربی دعاؤں پر اکتفا کیا جائے۔
لیکن اگر کوئی شخص عربی بالکل نہیں جانتا اور نہ اسے قرآن و حدیث سے کوئی دعا یاد ہے، تو اس کے لیے نفل نماز کے سجدے اور قعدہ اخیرہ وغیرہ میں عربی کے علاوہ اپنی زبان میں بھی دعا کی گنجائش ہے۔
فضیلۃ الشیخ ابو عدنان منیر قمر صاحب حفظہ اللہ