سوال (1510)

دوران جمعہ سورة ق ، جمعہ کی نماز میں سورۃ الاعلیٰ و سورۃ الغاشیہ ، اسی طرح عیدین کی نماز میں اور جمعہ کے دن فجر کی نماز میں سورة السجدہ اور سورة الانسان ان جگہوں پر یہ سورتیں مکمل پڑھنی ہیں یا ان کا کچھ حصہ بھی پڑھا جاسکتا ہے؟

جواب

پوری پوری سورتیں پڑھنا ہی مسنون ہے ۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

سائل :
پچھلوں کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے ۔
جواب :
پچھلوں کا خیال رکھنے کا جنہوں نے بتایا ہے ، انہوں نے خود پوری پڑھی ہیں ، ہاں اگر کوئی مسنون سے آگے جاتا ہے تو اس کو پچھلوں کا خیال رکھنا چاہیے۔

فضیلۃ الباحث داؤد اسماعیل حفظہ اللہ

مولانا عبد الغفار حسن عمر پوری رحمہ اللہ دارالحدیث رحمانیہ دہلی کے زائرین میں مولانا عبدالرحمن محدث مبارکپوری رح کا تذکرہ کرتے ہوئے بیان کرتے ہیں:
“اس زمانہ میں [یعنی زمانہ طالب علمی میں دارالحدیث میں] فجر کی نماز پڑھانے کی ذمہ داری عام طور مجھ پر تھی۔ ایک مرتبہ میں نے جمعہ کے روز فجر کی نماز میں سورہ سجدہ تو پوری پڑھی لیکن سورہ دھر نصف تک پڑھ کر رکوع کر دیا۔ میرے اس طرح پڑھنے کو بعض طلبہ نے شیخ [عبدالرحمن مبارک پوری] تک پہنچا دیا۔ مطلب یہ ہے کہ یہ طریقہ خلاف سنت ہے۔ سورہ دھر پوری پڑھنی چاہیے تھی۔ جب میں مولانا موصوف کی خدمت میں حاضر ہوا تو مولانا موصوف نے مجھے تاکید کی کہ “آپ دونوں سورتیں مکمل پڑھا کریں۔ جہاں کہیں حدیث میں آیا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فلاں سورت فلاں دن یا فلاں وقت تلاوت فرمائی تو اس سے مراد پوری سورت ہے۔ اس بناء پر آدھی پون سورت پڑھنا خلاف سنت ہے۔” لیکن افسوس ہے کہ میں نے آج کل کئی خطباء کو جمعہ کی نماز میں سورہ غاشیہ کی آخری آیات پڑھتے ہوئے سنا ہے۔ لاہور، فیصل آباد اور اسلام آباد میں بھی یہی معمول بن گیا ہے کہ “افلا ينظرون” سے شروع کرتے ہیں اور کبھی یہ توفیق نہیں ہوئی کہ پوری سورت پڑھیں۔ اگر کبھی اتفاقا ایسا ہو جائے تو اور بات ہے لیکن اس کو سنت مستمرہ بنا لیا جائے تو یہ غلط ہے۔” (مولانا عبدالغفار حسن حیات وخدمات، ص: 83)

فضیلۃ العالم سید کلیم حسین شاہ حفظہ اللہ