سوال (19)

شیخ صاحب کیا نماز میں نیت تبدیل ہوسکتی ہے مثلاً سنتوں کی نیت کی ہو تکبیر تحریمہ کے بعد وتر کی یا فرض کی نیت کر لی جائے ۔

جواب:

عمومی طور پہ دلائل کو پڑھتے ہوئے یہ بات سمجھ آتی ہے کہ نماز میں نیت کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔شوقیہ تو نہیں کرنا چاہیے ، اگر کوئی کرنا چاہے یا کسی کو خیال آجائے کہ مجھے کرلینا چاہیے تو نیت تبدیل کی جاسکتی ہے ۔ لہذا اس کو عادت نہ بنائے ۔
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے :

إِنِّي لَأَدْخُلُ فِي الصَّلَاةِ وَأَنَا أُرِيدُ إِطَالَتَهَا، ‏‏‏‏‏‏فَأَسْمَعُ بُكَاءَ الصَّبِيِّ فَأَتَجَوَّزُ فِي صَلَاتِي مِمَّا أَعْلَمُ مِنْ شِدَّةِ وَجْدِ أُمِّهِ مِنْ بُكَائِهِ.. [صحیح البخاری : 709]

میں نماز شروع کردیتا ہوں۔ ارادہ یہ ہوتا ہے کہ نماز طویل کروں، لیکن بچے کے رونے کی آواز سن کر مختصر کردیتا ہوں کیونکہ مجھے معلوم ہے کہ ماں کے دل پر بچے کے رونے سے کیسی چوٹ پڑتی ہے۔
اس طرح کی روایات سے استدلال کیا جاسکتا ہے کہ دوران نماز نیت تبدیل کی جا سکتی ہے ۔
غالبا علامہ ابن حزم وغیرہ نے اگرچہ نیت کی تبدیلی پر سجدہ سہو کی بات کی ہے، لیکن ہمیں یہی سمجھ آتی ہے کہ نیت کو تبدیل کیا جا سکتا ہے ۔ واللہ اعلم

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ