سوال

نماز میں سورۃ الفاتحہ کے بعد جو تلاوت کی جاتی ہے، کیا اس میں یہ لازم ہے کہ کم از کم تین آیات ضرور پڑھی جائیں؟ اگر کوئی آیت الکرسی پڑھے تو وہ تو ایک ہی آیت ہے، جبکہ وہ سورۂ کوثر سے بڑی ہے۔ براہِ کرم اس بارے میں رہنمائی فرمائیں؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

ارشاد باری  تعالیٰ ہے:

“فَاقۡرَءُوۡا مَا تَيَسَّرَ مِنَ الۡقُرۡاٰنِ‌”. [المزمل: 20]

’’قرآن میں سے جو میسر ہو پڑھو‘‘۔

نماز میں سورۃ الفاتحہ کے بعد آیت الکرسی بھی پڑھی جا سکتی ہے، اور کوئی چھوٹی سورت جیسے سورۃ النصر، سورۃ الإخلاص، سورۃ العصر، سورۃ الکوثر وغیرہ بھی پڑھی جا سکتی ہیں۔

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام کا معمول تھا کہ وہ جب بھی سورہ فاتحہ کے بعد کوئی سورت پڑھتے تو مکمل سورت کی قراءت کیا کرتے، کبھی شاذ و نادر ہی انہوں نے کوئی سورت درمیان میں چھوڑی ہوگی۔

لیکن نماز میں سورۂ فاتحہ کے بعد قراءت کے لیے شریعت میں آیات کی تعداد متعین نہیں کی گئی، اس لیے اگر ایک ہی آیت پڑھ لی جائے تو بھی نماز درست ہے۔ البتہ آیت ایسی ہو جو بامعنی اوراپنے مفہوم میں واضح ہو،یعنی  اس سے جملہ سمجھ آرہا ہو جیسے “حروف مقطعات” اور “والفجر” جیسی کوئی آیت نہ ہو، چنانچہ آیت الکرسی اگرچہ ایک ہی آیت ہے، مگر وہ الفاظ، معانی اور طوالت کے اعتبار سے کئی چھوٹی آیات سے بڑی اور زیادہ جامع ہے، جیسا کہ سورۂ کوثر تین آیات پر مشتمل ہونے کے باوجود مختصر ہے، جبکہ آیت الکرسی ایک ہونے کے باوجود طویل ہے، اس لیے نماز میں سورۃ الفاتحہ کے بعد صرف آیت الکرسی کی قراءت کرلینا بالکل جائز اور کافی ہے۔ جیسا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:

“قَامَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِآيَةٍ مِنَ الْقُرْآنِ لَيْلَةً”. [سنن الترمذی: 448]

’’نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات قیام میں قرآن کی صرف ایک ہی آیت کھڑے (بار بار) پڑھتے رہے‘‘۔

بلکہ اگر سورہ فاتحہ کے بعد ایک آیت بھی نہ پڑھی جائے اور صرف فاتحہ پر اکتفا کیا جائے تو بھی درست ہے، کیونکہ نماز میں صرف سورہ فاتحہ کی قراءت کو لازم قرار دیا گیا ہے۔

شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

“وقراءة السورة (بعد الفاتحة) على قول جمهور أهل العلم سنة و ليست واجبة لأنه لا يجب إلا قراءة الفاتحة”. [الشرح الممتع: 3/ 103]

’نماز میں سورہ فاتحہ کے بعد کسی دوسری سورت کی قراءت جمہور اہل علم کے نزدیک سنت ہے، واجب نہیں ہے کیونکہ نماز میں صرف سورہ فاتحہ کی قراءت ہی واجب ہے‘۔

لہٰذا سورہ فاتحہ کے بعد قراءت نہ بھی کی جائے تو نماز درست ہے اور ایک آیت کی قراءت سے بھی نماز درست رہے گی ۔ کم از کم تین آیات کی قراءت ضروری نہیں کیونکہ اسکی تعیین و تحدید سے متعلق کوئی صریح آیت یا حدیث موجود نہیں ہے

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ  ابو محمد عبد الستار حماد حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  عبد الحلیم بلال حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ جاوید اقبال سیالکوٹی حفظہ اللہ

الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ  محمد إدریس اثری حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ