سوال (4296)

کیا نماز میں پڑھی جانے والی ثناء “سبحانک اللهم” مرفوعاً ثابت ہے؟ اور اس کا نماز جنازہ میں پڑھنے کا کیا حکم ہے؟

جواب

“سبحانک اللهم” یہ ثناء ہے، اس پر سند میں بحث ہے، لیکن بالآخر فیصلہ قبول و تحسین کا ہے، امام ابن قیم رحمہ اللہ نے دس انداز سے اس کی ترجیح کو ثابت کیا ہے، لہذا یہ دعا پڑھی جا سکتی ہے، اس کا انکار کوئی بھی نہیں کر سکتا ہے، قبولیت کے اعتبار سے اس کو مرفوع کا درجہ حاصل ہے، باقی یہ یاد رکھیں کہ جنازے میں ثناء پڑھی جائے گی، اگر کوئی کہے کہ علیحدہ ذکر دیکھائیں، ہمارا جواب یہ ہوگا کہ الگ سے فجر کی سنتوں میں، نماز استخارہ اور عیدین میں بھی ثابت کریں؟ باقی عمومی قاعدے کے مطابق ثناء پڑھی جائے گی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل: “اللھم باعد” یا “دعا ثناء” دونوں پڑھیں گے، یا دونوں میں سے ایک؟
جواب: ہماری تحقیق میں دعا ثناء ایک ہی پڑھنی چاہیے، خواہ “سبحانک اللهم” پڑھیں یا “اللهم باعد” پڑھیں، یا جو احادیث میں وارد ہیں، ان میں سے کوئی ایک پڑھ لیں، اگر آپ نے طول دینا ہے تو اسی دعا کو جو آپ نے پڑھی ہے، دوبارہ پڑھ لیں، یہ زیادہ ہے، بجائے اس کے آپ سب دعاؤں کو جمع کرلیں، شیخ البانی رحمہ اللہ نے اس طرف اشارہ کیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ