سوال (1820)
نماز میں سورتیں ترتیب سے پڑھنی چاہیے یا قرآن کہیں سے بھی پڑھا جا سکتا ہے، مثلاً سورۃ الناس کے بعد سورۃ الفیل پڑھ سکتے ہیں ، 30 پارہ میں سے سورۃ پڑھ رہے ہیں تو دوسری رکعت میں سورۃ الرحمٰن پڑھ سکتے ہیں۔
جواب
نماز میں یا عام تلاوت میں قراءت قرآن کے موقعے پر قرآنی ترتیب سے پڑھنا لازم نہیں ہے ، تقدیم و تاخیر خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اور صحابہ کرام سے ثابت ہے ۔
فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ
نماز یا غیر نماز میں تلاوت کرتے ہوئے قرآن کریم کی سورتوں کی ترتیب رکھنا ضروری نہیں ہے، ترتیب کے الٹ بھی تلاوت کی جا سکتی ہے۔
“وَقَرَأَ الْأَحْنَفُ بِالْكَهْفِ فِي الْأُولَى وَفِي الثَّانِيَةِ بِيُوسُفَ أَوْ يُونُسَ، وَذَكَرَ أَنَّهُ صَلَّى مَعَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ الصُّبْحَ بِهِمَا” [صحیح بخاری قبل الحدیث: 774]
مشہور تابعی احنف بن قیس رحمہ اللہ نے پہلی رکعت میں سورۃ کہف اور دوسری رکعت میں سورۃ یوسف یا سورۃ یونس کی تلاوت کی تھی ، پھر وضاحت فرمائی کہ میں نے سیدنا عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی اقتداء میں صبح کی نماز ادا کی تو انہوں نے اسی طرح پہلی رکعت میں سورۃ کہف اور دوسری میں سورۃ یوسف یا یونس کو تلاوت کی تھی۔
اسی طرح سیدنا حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ نماز تہجد میں رسول اللہ ﷺ کے ساتھ کھڑا ہوا تو آپ ﷺ نے پہلی رکعت میں “سورۃ البقرۃ، سورۃ النساء اور پھر سورۃ آل عمران” تلاوت فرمائی۔ [صحیح مسلم : 1814]
لیکن اس بات کا خیال رکھنا چاہیے کہ ایک ہی سورۃ تلاوت کر رہے ہیں تو اس کی ترتیب الٹ کرنی جائز نہیں ہے؟ جیسے سورہ بقرہ کا آخری حصہ شروع میں تلاوت کیا جائے اور شروع کا بعد میں کریں۔
فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ