سوال (1007)

ایک لڑکی کا ایک کہنی تک ہاتھ جل گیا ہے ۔ منہ کا دایاں حصہ اور ہونٹ بھی جلے ہیں ، پاؤں بھی جلے ہیں ، ایک ہاتھ تو ویسے جل گیا اور دوسرے ہاتھ پہ ڈرپ والی سوئی لگی ہوئی ہے ، تو وہ وضو نماز کے لیے کیسے کرے ، کیا اس صورتحال میں بغیر وضو کے نماز پڑھنے کی اجازت ہے اسلام میں کہ نہیں ہے ؟

جواب

اللہ کریم اس پر کرم کرے اور صحت عطا فرمائے آمین۔ جب صورت حال اس حد تک پہنچ چکی ہے تو اپنے متعلق وہ خود بہتر فیصلہ کرسکتی ہے۔ اگر اس کے لیے تیمم بھی مشکل ہے تو بغیر وضوء اور تیمم کے نماز پڑھ لے ۔ اللہ قبول کرنے والا ہے ۔

فضیلۃ الشیخ سعید مجتبیٰ سعیدی حفظہ اللہ

جتنا ممکن ہے اتنا تیمم کر کے نماز پڑھ لے ۔

فضیلۃ الباحث واجد اقبال حفظہ اللہ

تیمم کر لیں ، اگر تیمم ممکن نہیں تو ایسے ہی نماز پڑھ لیں ۔

فضیلۃ الباحث حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

دین میں حرج نہیں اور عمل استطاعت کے موافق ہے ، آدمی اپنے دین کے معاملے میں اللہ سے ڈرے۔ وضو کی صورت میں مسح کیا جانا چاہیے ، اگر مسح کی طاقت نہیں اور پٹی بندھی ہے، اس پر مسح کیا جائے۔ ویسے عموما جلے میں زخم کو کھلا رکھا جاتا ہے۔ اگر وضو کی طاقت نہیں اور پانی مضر ہے۔ تو تیمم کر لے ۔ علی وجہ المطلوب نہ سہی، جتنا میسر ہے اتنا کر لے ، اگر اتنے کی طاقت بھی نہیں تو “لا یکلف اللہ نفسا الا وسعھا”

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ