سوال (5252)

اکثر اہل علم ہم جیسے بندوں یا بزرگوں میں بیٹھ کر کہتے ہیں کہ صرف نماز پڑھنی چاہیے جس کا سوال ہونا ہے یہ مسئلہ نہیں کہ ہاتھ کہاں باندھے ہیں، نماز پڑھنا ضروری ہے، کیا ان کا یہ کہنا درست ہے کہ نماز کی پابندی کریں ہاتھ سینے پر باندھے یا نیچے وہ اور مسئلہ ہے.
رہنمائی فرمادیں؟

جواب

دین اسلام کا یہ پیغام نہیں ہے کہ عبادت جیسے چاہے کرلو، عبادت کے لیے اللہ تعالٰی نے رسولوں کو بھیجا ہے، ہمارے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہیں، ہمیں حکم ہے کہ

“صلوا كما رايتموني أصلي”،

کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ہاتھ چھوڑ کر نماز پڑھی ہے، یہ چیز دیکھ لیں۔
ارشاد باری تعالیٰ ہے۔

“وَمَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا لِـيُـطَاعَ بِاِذۡنِ الله” [النساء: 64]

اور ہم نے کوئی رسول نہیں بھیجا مگر اس لیے کہ اللہ کے حکم سے اس کی فرماں برداری کی جائے۔
اتباع سنت بنیاد ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے منبر پر نماز پڑھا کے دیکھا دی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے “مسی الصلاۃ” والے کو روکا ہے، بار بار واپس لوٹایا ہے، سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو نماز پڑھتے دیکھا تو اس سے پوچھا کہ یہ نماز کب سے پڑھ رہے ہو، اس نے کہا ہے کہ چالیس سال سے یہ نماز پڑھ رہا ہوں، سیدنا حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تو اس پر مرتا تو تیری موت فطرت یعنی دین اسلام کے خلاف ہوتی، ہمارے دلائل واضح ہیں، سارا جگھڑا اس پر ہے۔ کہ لوگوں نے اپنے مرضی کا دین بنا لیا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ