سوال (5471)

نماز جنازہ کی امامت کا حقدار کون ہے؟ اس حوالے سے اہل حدیث علماء کا موقف کیا ہے؟ کوئ متفق علیہ رائے ہو تو ضرور بتائیے یا کسی فتویٰ کا لنک شئیر کیجئے گا۔

جواب

نماز جنازہ کی امامت کے استحقاق و اولیت کے حوالے سے متفق علیہ قول نہیں ہے، اس مسئلہ میں فقھاء کا اختلاف ہے۔
بعض کے نزدیک ولی و حکمران امامت کا زیادہ حق رکھتا ہے، بعض کے نزدیک میت کا ولی یا قریبی زیادہ حق رکھتا ہے، بعض کے نزدیک مسجد کا امام راتب زیادہ حق رکھتا ہے۔
تو پوری بحث سے جو بات خلاصے کے طور پر سمجھ آتی ہے وہ یہ ہے کہ:
1: اگر جنازہ مسجد میں ہو تو مسجد کا مقرر امام وہ زیادہ حق رکھتا ہے جیسا کہ نبی علیہ السلام کی حدیث ہے

“لا يُؤَمَّ الرجلُ في سلطانه”…..

2: اور اگر مسجد میں حاکم وقت یا اس کا گورنر موجود ہو تو اکثر کے نزدیک یہ زیادہ حق رکھتا ہے اور بعض کے نزدیک امام راتب زیادہ حق رکھتا ہے۔
3: اگر جنازہ مسجد سے باہر ہو رہا ہو اور حاکم وقت یا اس کا نائب گورنر موجود ہو تو وہ امامت کا زیادہ حق رکھتا ہے، اگر یہ موجود نہ ہو تو زیادہ علم رکھنے والا قران کا قاری اس کا حق زیادہ ہے۔
4: اگر میت نے کسی کے بارے میں وصیت کر دی ہے کہ میرا جنازہ فلاں شخص پڑھائے تو صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی سیرت سے پتہ چلتا ہے کہ وصیت کردہ شخص نے جنازے پڑھائے ہیں۔
اس میں بھی اگر جنازہ مسجد میں ہو تو مقرر امام کو اس وصیت کا بتا دیا جائے اگر وہ اجازت دے تو مسجد میں بھی وصی نماز جنازہ پڑھائے اور اگر امام اجازت نہ دے تو امام راتب نماز جنازہ پڑھائے اور اگر جنازہ مسجد سے باہر ہے تو پھر وصی جنازہ پڑھانے کا زیادہ حق رکھتا ہے۔
یہ بات بھی یاد رہے کہ یہ پوری جو بحث ہے اس کا تعلق افضلیت کے ساتھ ہے وگرنہ جنازہ کوئی بھی مسلمان پڑھا دے تو ادا ہو جائے گا ان شاءاللہ۔واللہ اعلم
یہ جو معاشرے میں یہ بات عام کی جا رہی ہے کہ میت کا بیٹا یا باپ یا بھائی وہ جنازہ پڑھائے بہت زیادہ حق رکھتا ہے اور یہ زیادہ اخلاص کے ساتھ پڑھائے گا وغیرہ وغیرہ تو یہ فقط جذباتی بات ہے دلائل کی دنیا میں اس کی کوئی وقعت نہیں ہے۔
ایسا بھی دیکھا گیا کے کبار علماء موجود ہیں لیکن جنازہ میت کے بیٹے یا قریبی رشتہ دار نے پڑھایا کہ جسے قران بھی صحیح پڑھنے نہیں آتا، تو یہ طرز عمل قابل افسوس ہے۔
کسی بھی دلیل میں یہ موجود نہیں کہ جنازہ پڑھانے کا زیادہ حقدار وہ ہے جسے میت کا درد زیادہ ہو۔واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ