سوال (570)

اگر کوئی آدمی نماز پڑھ رہاہو اور اس نے سترہ نہ رکھا ہو تو گزرنے والا کتنا آگے سے گزر سکتا ہے ایک صف یا زیادہ فاصلہ سے تاکہ گزرنے والا گناہگار نہ ہو؟

جواب

کچھ علماء اس بات کے قائل ہیں کہ نمازی کو سترہ کا اہتمام کرنا چاھیے یہ نمازی کے کرنے کا کام ہے نہ کہ گزرنے والے کا گزرنے والے کو چاھیے کہ کچھ انتظار کرلے کوئی حرج نہیں ہے لیکن اگر وہ انتظار بھی نہیں کرتا تو گزرنے والا نمازی کی سجدے کی جگہ سے کچھ آگے سے گزر سکتا ہے۔ کیوں کہ نمازی کو گزرنے والے کو روکنے کیلئے بھی ایک قدم بڑھا کر بازو پھیلا کر روکنے کی اجازت ہے، لہذا ایک قدم اور ایک بازو جہاں تک ہو اس کے پرے سے گزر جائے
یہ سوال میں نے استاذ گرامی مولانا نجیب اللہ طارق حفظہ اللہ سے کیا تھا انہوں نے اپنا یہ موقف بتایا تھا۔
واللہ اعلم،

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

سوال: نمازی کے آگے کتنے فاصلے سے گزر سکتے ہیں اور یہ بھی بتائیں کہ کیا آگے گذرنے سے نماز ٹوٹ جاتی ہے؟

جواب: سترہ بنانا نمازی کا کام ہے، نمازی سترہ لا کر رکھ سکتا ہے، سترے کی ایک حد ہے، اگر وہ بغیر سترے کے نماز پڑھ رہا ہے، ایسا نہیں ہے کہ وہ بالکل آخری صف میں نماز پڑھ رہا ہے، اس کے آگے دس صفیں ہوں، آپ پریشان ہو جائیں کہ اس کے سامنے سے گزروں یا نہ گزروں۔ آپ گزر سکتے ہیں کوئی حرج نہیں ہے، کچھ روایات سے اس چیز کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ دو یا تین صفیں چھوڑ کر آپ گزر سکتے ہیں، کوئی حرج والی بات نہیں ہے۔ باقی نماز نہیں ٹوٹتی، نمازی کے آگے سے گزرنا  سختی سے منع ہے، آگے سے گزرنے والے کو شیطان کہا گیا ہے، نمازی کے آگے سے گزرنے والے کے لیے وعید ہے کہ اگر پتا چل جائے تو چالیس تک کھڑا رہے، چالیس دن بھی ہو سکتے ہیں، چالیس مہینے بھی، چالیس سال بھی ہو سکتے ہیں، یہ سخت وعید ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ