سوال (4834)

نماز کھڑی ہونے سے پہلے کچھ لوگ سنتیں ادا کر رہے ہوں، کچھ لوگ جماعت کے انتظار میں کھڑے ہوں، اس دوران زور سلام کرنا کیسا ہے؟

جواب

معتدل و متوازن آواز کے ساتھ نمازیوں کو سلام کیا جا سکتا ہے، وہ سر یا ہاتھ کے اشارے سے جواب دیں گے، لیکن اس قدر آواز بلند نہ ہو کہ یہ بتانا مقصود ہو کہ میں آیا ہوں، اس پر بہت لکھا گیا ہے، صحیح مسلم کی روایت میں بھی اشارہ موجود ہے، فتاویٰ جات میں بھی مباحث موجود ہیں، یہ جائز ہے، باقی وہ جو روایت ہے کہ میں پسند نہیں کرتا ہوں کہ مجھے کوئی حالت نماز میں سلام کرے، اگر کسی نے سلام کیا ہے تو میں جواب دوں گا، لیکن وہ روایت موقوف ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

مسجد میں سلام کرنے میں حرج نہیں، نماز کی حالت میں سلام کا جواب دینا ثابت ہے، لیکن زبان سے نہیں بلکہ ہاتھ کے اشارے سے جواب دیا جائے گا۔

حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ،حَدَّثَنَا وَكِيعٌ،حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ سَعْدٍ،عَنْ نَافِعٍ،عَنْ ابْنِ عُمَرَ،قَالَ:‏‏‏‏ قُلْتُ لِبِلَالٍ:‏‏‏‏ كَيْفَ كَانَ النَّبِيُّ ﷺ يَرُدُّ عَلَيْهِمْ حِينَ كَانُوا يُسَلِّمُونَ عَلَيْهِ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ:‏‏‏‏ كَانَ يُشِيرُ بِيَدِهِ [ترمذی: 368]

میں نے بلال رضی الله عنہ سے پوچھا کہ نبی اکرم ﷺ صحابہ کو جب وہ سلام کرتے اور آپ نماز میں ہوتے تو کیسے جواب دیتے تھے؟ تو بلال نے کہا: آپ اپنے ہاتھ کے اشارہ سے جواب دیتے تھے[سندہ، حسن]
مسجد میں سلام کرنے کی ممانعت یا کراہت پر کوئی دلیل نہیں لہذا مسجد میں سلام کرسکتے ہیں مناسب الفاظ سے خواہ لوگ نماز، قرآن پڑھ رہے ہوں۔ھذا ماعندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث ابو زرعہ احمد بن احتشام حفظہ اللہ