سوال (1423)

بارش کی وجہ سے اگر مغرب اور عشاء کو جمع کیا جائے تو مغرب کی سنتیں عشاء کی سنتوں سے پہلے پڑھیں یا بعد میں پڑھیں ، وتر عشاء کی سنتوں کے بعد پڑھ سکتے ہیں یا بعد میں جب عشاء کا وقت داخل ہو جائے ؟

جواب

“المغنی” یا اس طرح کی کتابوں میں یا اسلام ویب سائیٹس میں دیکھا جائے تو کبار اہل علم نے یہ بات کی ہے کہ جب نمازیں تقدیم یا تاخیر کے ساتھ جمع کی جائیں گی تو پہلے والی سنتیں تو پہلے ہی پڑھ لیں گے ، جیسے ظہر سے پہلے والی سنتیں ، اس کے بعد جمع کے ساتھ فرض ادا ہو جائیں گے ، جیسے ظہر اور عصر ہے ، پھر ظہر کی باقی سنتیں ادا کی جائیں گی ، اگر مغرب اور عشاء جمع کرتے ہیں تو فرض جمع کرکے بعد میں مغرب اور عشاء کی سنتیں پڑھیں گے ، یعنی فرض کو ایک جگہ رکھیں گے اور سنتوں کو ایک جگہ رکھیں گے ، بالخصوص بعد والی بعد میں ہی ادا ہونگی ، تقدیم و تاخیر میں پہلے فرض ہیں بعد میں سنتیں ہیں ، ہا ں باقی جو سنتیں پہلے ہیں وہ بھلے پڑھ لے ، خلاصہ یہی ہوا ہے کہ سنتیں بعد میں ہیں ، فرض پہلے ہیں ۔ ایک جگہ فرض ہیں ، اور ایک جگہ سنتیں ہیں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

سائل :
وتر کب پڑھنا چاہیے کیا مغرب کے ٹائم میں ہی وتر پڑھ لیں یا عشاء کے ٹائم کا انتظار کریں ، نیز یہ بتائیں کہ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے حضر میں تقدیم و تاخیر کی مثال ملتی ہے ؟
جواب :
وتر رات کی آخری نماز ہے ، اس کو سب سے آخر میں رکھا جائے گا ، چاہے اس ہی موقع پر پڑھا جائے ، پہلے آپ نے جو نماز پڑھنی ہے وہ پڑھ لیں ، بعد میں وتر پڑھ لیں کوئی حرج نہیں ہے ، لیٹ کرنا چاہ رہے ہیں تو اچھا ہے ، اور زیادہ لیٹ کریں گے تو اس سے بھی اچھا ہے ۔ باقی صحیح مسلم کی روایت ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بغیر کسی خوف ، بارش اور بغیر کسی سفر کے دو نمازیں جمع کی تھیں ، اس روایت کے تحت سیدنا عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنھما نے فرمایا ہے کہ یہ اس لیے کیا ہے تاکہ آپ کی امت مشقت میں نہ پڑے ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ