سوال (519)

بھنگ اور دیگر نشہ آور اشیاء اگر ایسی ادویات میں استعمال ہوں جو بیرونی استعمال کے لیے ہوتی ہیں تو کیا ان ادویات کی تجارت یا استعمال جائز ہے ؟؟

جواب

متعدد پہلوؤں سے مختلف فیہ مسئلہ ہے۔ جواز اور عدم جواز دونوں اقوال ملتے ہیں۔
علاج کی بعض صورتوں میں اس کے بغیر گزارا نہیں جیسے کہ تمام زہر بھی حرام ہیں لیکن بیرونی ادویات میں بکثرت استعمال ہوتے ہیں۔

فضیلۃ العالم حافظ قمر حسن حفظہ اللہ

یقینا کھانا پینا اور چیز ہے اور بیرون استعمال کے لیے چیزوں کا لگانا ، استعمال کرنا اور چیز ہے ، لیکن جو چیز حرام ، مسکر یا خمر کے زمرے میں آتی ہے تو اس کو اس طرح رواج دینا اہل علم پر مخفی نہیں ہونا چاہیے ، علماء کرام بخوبی اس کو جانتے ہیں اور سمجھتے ہیں کہ الحمدللہ کہ جو چیز اپنے وجود میں ہی ناجائز ہے ، نشہ ہونے کی وجہ سے یا نص کی بنیاد پر حرام ہونے کی وجہ سے تو اس کو اس طرح رواج دینا کاروبار کے طور پہ اس کو لے آنا ظاہر سی بات ہے کہ یہ ناجائز ہوگا ، یہ اور بات ہے کہ اس کے علاوہ کوئی چیز دستیاب نہ ہو ، لیکن اتنے بڑے معاشرے میں اگر ہم تلاش کریں تو میرے خیال میں اس کے علاوہ بھی چیزیں دستیاب ہو سکتی ہے ، اور ممکن ہے کہ ہمیں کچھ چیزوں کا ادراک ہی نہ ہو ، اس کی پھر زیادہ تلاش میں رہنا یہ بھی مناسب نہیں ہوگا کہ اس کی وجہ سے کیا ہے ، یہ کیسے بنا اور یہ کیسے بنا ، اسلامی ملک ہے یہاں کے جو قانون ہیں لوگوں کو پتہ ہے ، یہاں دوسرے بھی بزنس کرتے ہیں تو وہ اس چیز کو سمجھتے ہیں لائسنس لے کر بزنس کرتے ہیں ، اس تناظر میں میں سمجھتا ہوں کہ فتوی دینا مناسب نہیں ہوگا ، اتنی وضاحت کافی ہوگی کہ ایک چیز ناجائز ہے ، لہذا اس کو فروخت نہیں کیا جا سکتا ہے الا یہ کہ ہمیں اس چیز کا ادراک نہ ہو ۔ یا “الضرورات تبیح المحظورات” کے تحت کوئی صورت بن رہی ہو تو پھر اس کی اجازت لے لی جائے ، بیرونی استعمال کے لیے وہ ایک الگ چیز ہو جائے گی ، عمومی قاعدہ یہی ہے کہ جو چیز ناجائز ہے اس کو ناجائز ہی رکھا جائے مسئلہ بیرونی ہو یا اندرونی ہو ۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ