سوال (3034)

کیا ہر نماز کے بعد نوافل کی ادائیگی کی جا سکتی ہے؟ یا دن میں کسی بھی وقت نفل ادا کیے جا سکتے ہیں یا ان کے لیے کوئی خاص اوقات مقرر ہیں؟

جواب

جو خاص اوقات میں پڑھنے وارد ہوئے ہیں وہ خاص میں پڑھے جائیں” جیسے سنت مؤکدہ، فجر سے پہلے دو، ظہر سے پہلے چار۔ تحیہ المسجد وغیرہ” باقی ممنوعہ اوقات کے علاؤہ دن میں کسی بھی وقت نماز نفل ادا کی جا سکتی ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

سائل:
شیخ ممنوعہ اوقات بتائیں۔
جواب:
جب سورج سیدھا سر پر ہو، یعنی اس کا زوال ہو رہا ہو تو اس وقت نماز ادا کرنا منع ہے، حتیٰ کہ اس کا زوال مکمل ہوجائے۔اس کا علم تب ہوتا ہے، جب ہر چیز کا سایہ رک جائے اور اس میں کمی بیشی نہ ہو۔ جب سورج مغرب کی جانب جھک جائے تب نماز ادا کرنا درست ہے۔
سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہےکہ:

“ثَلَاثُ سَاعَاتٍ كَانَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَانَا أَنْ نُصَلِّيَ فِيهِنَّ، أَوْ أَنْ نَقْبُرَ فِيهِنَّ مَوْتَانَا: حِينَ تَطْلُعُ الشَّمْسُ بَازِغَةً حَتَّى تَرْتَفِعَ، وَحِينَ يَقُومُ قَائِمُ الظَّهِيرَةِ حَتَّى تَمِيلَ الشَّمْسُ، وَحِينَ تَضَيَّفُ الشَّمْسُ لِلْغُرُوبِ حَتَّى تَغْرُبَ” [صحیح مسلم صلاۃ المسافرین باب الاوقات التی نھی عن الصلاۃ فیھا حدیث : 831]

علماء کرام کے ہاں ان اوقات میں اسباب والی نماز ادا کی جاسکتی ہیں جیسے تحیةالمسجد:
واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ

نماز فجر کے بعد سے سورج کے اچھے سے طلوع ہونے تک جسے اشراق کا وقت کہتے ہیں۔
نماز عصر کے بعد سے مغرب تک اور زوال شمس سے پہلے کا وقت زوال کے ساتھ ہی ظہر کا وقت شروع ہو جاتا ہے۔

فضیلۃ الباحث اسامہ شوکت حفظہ اللہ

عصر کے بعد رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم سے دو رکعات پڑھنا ام المومنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنھا کی روایت سے ثابت ہے، بلکہ اس پر ہمیشگی بھی اختیار کی اور گھر ادا کیاکرتے تھے گھر میں ادا کرنے کی وجہ بھی ماں جی نے بیان فرمائی کہ امت پر مشقت نہ رہے، اب روایات دو ہیں ، ایک میں صراحتا رسول اللہ صل اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا اور دوسری وہ جس میں عمل بھی ثابت ہے، ان دونوں میں تطبیق یوں ہوگی کہ آفتاب کے غروب ہونے کی طرف جھک جانے سے لے کر غروب ہوجانے تک کوئی نماز نہیں ہے البتہ جب تک سورج بلند رہے تب اگر کوئی ادا کرنا چاہے تو کر سکتا ہے۔

حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ عَنْ وَهْبِ بْنِ الْأَجْدَعِ عَنْ عَلِيٍّ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الصَّلَاةِ بَعْدَ الْعَصْرِ إِلَّا وَالشَّمْسُ مُرْتَفِعَةٌ
[سنن ابی داود کتاب الصلاۃ باب من رخص فیهما إذا کانت الشمس مرتفعة ح : 1274]
واللہ اعلم

فضیلۃ الباحث نعمان خلیق حفظہ اللہ