سوال (2424)
شیخ ایک خاتون کا سوال ہے کہ وہ نئے گھر میں شفٹ ہوئے ہیں، وہاں پر آئے دن جھگڑے ہوتے ہیں، جبکہ پہلے گھر میں اتنے نہیں ہوتے تھے، اور آہستہ آہستہ ان کے ساتھ اور بھی مسئلے ہو رہے ہیں، کئی کئی رات ان کو نیند نہیں آتی اور اسی طرح بھوک بالکل ہی مٹ چکی ہے اور اسی طرح کے مسئلے ان کے ساتھ پیش آتے رہتے ہیں، بڑے عالم سے دم بھی کروایا ہے لیکن اللہ تعالیٰ جانے کیا معاملہ ہے۔ تھوڑی رہنمائی فرما دیں؟
جواب
اس طرح کا ایک مسئلہ عہد نبوی میں پیش آیا تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں شکایت کی گئی تھی کہ جب سے نئے گھر میں آئے ہیں، اہل و اولاد اور مال کم ہونا شروع ہوگیا ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے صرف ایک ہی بات کہی تھی کہ گھر بدل لو، اس بنا پر گھر بدل لیں، کوئی حرج نہیں ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرامین حق و سچ ہیں۔
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنھما فرماتے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
“إِنَّمَا الشُّؤْمُ فِي ثَلَاثَةٍ فِي الْفَرَسِ وَالْمَرْأَةِ وَالدَّارِ” [صحيح البخاري: 2858]
“نحوست صرف تین چیزوں میں ہوتی ہے۔ گھوڑے میں، عورت میں اور گھر میں”
لہذا ان کو چاہیے کہ یہ مکان کرائے پر دے دیں، اگر فروخت ہوسکتا ہے تو فروخت کردیں، اپنی رہائش تبدیل کر دیں، اللہ تعالیٰ اپنا فضل و کرم فرمائیں گے۔
میرا ذاتی تجربہ ہے کہ میں ایک بس میں بیٹھ کر امام بخاری یونیورسٹی پڑھانے جاتا تھا، ایک دن میری بات بس کے ڈرائیور سے ہوئی تو اس نے مجھے بتایا کہ کافی پریشانیاں ہیں، تو میں نے اس کو یہ مشورہ دیا کہ گاڑی چینج کریں، دوبارہ جب اس ڈرائیور سے بات ہوئی تو اس نے بتایا کہ اب ماشاء اللہ کافی اچھی مزدوری ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ