سوال (3763)

اگر کسی مریض نے اپنی صحتیابی پر نفلی نماز کی نذر مانی ہو مگر کچھ صحتیابی کے بعد نذر پوری کرنے سے قبل ہی انتقال ہوگیا، کیا اس کی اولاد کے ذمہ ہے کہ اس نذر کو پورا کرے؟ (جو کہ نفلی نماز کی صورت میں ہے)

جواب

میرے علم کے مطابق وہ نذر مشروط تھی کہ میں تندرست ہوا تو پڑھوں گا، وہ تندرست نہیں ہوا، اگر وہ تندرست نہیں ہوا، وہ نہیں کر سکا، اب اس کی اولاد کے ذمے بھی نہیں ہوگی۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

سائل: شیخ چند ایام کے لیے تندرست تو ہو گیا تھا مگر پھر دوبارہ طبیعت خراب ہوئی اور بحال نہ ہو سکی۔
جواب: تندرست سے مراد یہ ہے کہ جس طرح عام آدمی اپنی عام زندگی میں اپنے معمولات زندگی میں سب کچھ سر انجام دیتا ہے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ

اگر مالی نذر ہوتی یا حج و روزے کی نذر ہوتی تو ورثہ پوری کرتے لیکن نماز کی نذر ادائیگی کی نیت کے باوجود بندہ پوری نہ کرسکا تو وفات کے بعد یہ ساقط ہو جاتی ہے، جمہور فقھاء کے نزدیک۔
واللہ اعلم

فضیلۃ العالم فہد انصاری حفظہ اللہ