سوال

مشائخ کرام! کیا نئے سال کی مبارکباد دینا شرعا جائز و درست ہے؟

جواب

الحمد لله وحده، والصلاة والسلام على من لا نبي بعده!

شریعت اسلامیہ میں ایسی مبارک دینے کا کوئی تصور نہیں ،  نئے سال کی خاص دعائیں اورمبارک باد دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے، بلکہ احادیث میں تو سال کے پہلے اور آخری مہینے کا تذکرہ بھی نہیں ملتا جبکہ سال کے بارہ اور حرمت والےچار مہینوں کی گنتی کا ذکر قرآن مجید سورہ توبہ میں موجود ہے اور جس کام کا ثبوت قرآن مجید، صحیح احادیث اور آثار صحابہ و تابعین میں نہیں ملتا اس پہ دین سمجھ کر عمل کرنا بدعت وگمراہی ہے ،اس سے بچنا اور دوسروں کو بھی بچانا  ہماری  ذمہ داری ہے۔

البتہ صحابہ کرام رضی اللہ عنهم سے نئے سال اور مہینے کی آمد پر  ایک دعا ثابت ہے جیسا کہ   عبد الله بن ہشام بیان کرتے ہیں:

“كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَتَعَلَّمُونَ هَذَا الدُّعَاءَ كَمَا يَتَعَلَّمُونَ القُرآنَ إِذَا دَخَل الشَّهْرُ أَوِ السَّنَةُ: اَللَّهُمَّ أَدْخِلْهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ، وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ، وَالْإِسْلَامِ، وَجوار مِنَ الشَّيْطَانِ، وَرِضْوَانٍ مِنَ الرَّحْمَنِ.

[أخرجه أبو القاسم البغوي في معجم الصحابة:3/543، وصححه الحافظ ابن حجر في الإصابة: 6/ 407 – 408 وقال: موقوف على شرط الصحيح]

’ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ نئے سال یا نئے ماہ کی آمد کی مناسبت سے اس دعا کو ایسے سیکھتے تھے جیسا کہ قرآن سیکھا کرتے تھے: اے اللہ اس (نئے سال یا مہینے کے چاند) کو  ہم پر امن و سلامتی، ایمان و اسلام، شیطان سے پناہ اور رب کی رضا کے ساتھ داخل فرما‘۔

البتہ اس دعا کو صرف نئے سال کے ساتھ جوڑ دینا درست نہیں ہے، کیونکہ حدیث کے الفاظ کے مطابق اس کا تعلق ہر نئے مہینے اور  سال کے ساتھ ہے۔ اس طرح جب اس کو ہر نئے مہینے اور سال کے ساتھ منسلک کریں گے تو  یہ غلط فہمی دور ہو جائے گی کہ اس سے نئے سال کی مبارکباد کے جواز  کی دلیل یا ماہِ محرم کی کوئی الگ فضیلت اور خصوصیت ہے۔ کیونکہ سال کا آغاز مہینے کے آغاز سے ہی ہوتا ہے۔

اور نیا چاند دیکھ کر دعا پڑھنا یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی ثابت ہے۔ ابن عمر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:

“كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم إِذَا رَأَى الْهِلَالَ، قَالَ: «اللَّهُمَّ أَهِلَّهُ عَلَيْنَا بِالْأَمْنِ وَالْإِيمَانِ، وَالسَّلَامَةِ وَالْإِسْلَامِ، وَالتَّوْفِيقِ لِمَا نُحِبُّ وَتَرْضَى، رَبُّنَا وَرَبُّكَ اللَّهُ». [الإحسان في تقريب صحيح ابن حبان 3/ 171 برقم: 888]

’ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جب نیا چاند دیکھتے تو فرماتے: اے اللہ اسے امن و ایمان اور سلامتی و اسلام اور اپنے پسندیدہ کاموں کی توفیق کے ساتھ ہم پر طلوع فرما۔ (اور اے چاند)  ہمارا اور تمہارا رب اللہ تعالی ہی  ہے‘۔

بعض اہل علم اس روایت کو ضعیف قرار دیتے ہیں، لیکن صحیح بات یہ ہے کہ اس کے کئی ایک شواہد اور متابعات ہیں لہذا یہ حسن درجے سے کم نہیں ہے۔

خلاصہ یہ ہے کہ نئے سال یا مہینے کی مبارکباد کی کوئی شرعی حیثیت نہیں ہے، البتہ نیا چاند دیکھ کر دعا مانگنا نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام سے ثابت ہے۔

وآخر دعوانا أن الحمد لله رب العالمين

مفتیانِ کرام

فضیلۃ الشیخ عبد الحنان سامرودی حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ ابو عدنان محمد منیر قمر حفظہ اللہ

فضیلۃ الشیخ مفتی عبد الولی حقانی حفظہ اللہ