سوال (2785)

نکاح کے لیے خطبہ ضروری ہے یا فقط ایجاب و قبول ہی کافی ہے؟

جواب

نکاح کی شرائط میں خطبہ کا ہونا موجود نہیں ہے، البتہ یہ مستحب عمل ہے جو نکاح سے پہلے ہونا راجح ہے، نکاح کے لیے ولی کی رضامندی، ایک دفعہ ایجاب و قبول، عادل گواہ، حق مہر مؤجل، غیر مؤجل شامل ہیں اور نکاح پڑھانے کے لیے مولوی صاحب کا ہونا ضروری نہیں ہے، بلکہ لڑکی کا باپ، بھائی یا کوئی بھی قریبی عزیز پڑھا سکتا ہے۔
والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ

خطبہ پڑھنا ضروری نہیں ہے، اس کے بغیر بھی صرف ایجاب و قبول سے نکاح منعقد ہوجائے گا تاہم اس کا پڑھنا مستحب ہے، خطبہ الحاجہ کے الفاظ بتحقیق شیخ البانی رحمہ اللہ جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے منقول ہیں وہ اس طرح ہیں:

إن الحمد لله نحمده، و نستعينه، ونستغفره، ونعوذ بالله من شرور أنفسنا، ومن سيئات أعمالنا .من يهده الله فلا مضل له، ومن يضلل فلا هادي له، وأشهد أن لا إله إلا الله وحده لا شريك له. وأشهد أن محمداً عبدُه و رسولُه۔ يَاأَيها الذين آمَنُوا اتقُوا اللهَ حَق تُقَاته ولاتموتن إلا وأنتم مُسلمُون, يَا أَيُّهَا النَّاسُ اتَّقُوا رَبَّكُمْ الَّذِي خَلَقَكُمْ مِنْ نَفْسٍ وَاحِدَةٍ وَخَلَقَ مِنْهَا زَوْجَهَا وَبَثَّ مِنْهُمَا رِجَالاً كَثِيراً وَنِسَاءً وَاتَّقُوا اللَّهَ الَّذِي تَتَسَاءَلُونَ بِهِ وَالأَرْحَامَ إِنَّ اللَّهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيباً, يَا أ يها الذين آ منوا اتقوا الله وقولوا قَو لاً سَديداً يُصلح لَكُم أَ عما لكم وَ يَغفر لَكُم ذُ نُو بَكُم وَ مَن يُطع الله وَ رَسُولَهُ فَقَد فَازَ فَوزاً عَظيماً [ أما بعد ]
[خطبة الحاجة للالباني]

فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ