سوال (3707)
نکاح کے موقع ہر چھوہارے اچھالنا سنت ہے؟
جواب
اس مسئلہ میں اہل علم کے معروف دو قول ہیں، ایک گروہ جواز کا قائل ہے، جبکہ دوسرے گروہ کا مسلک عدم جواز ہے، نکاح کے موقع پر چھوہارے بانٹنے اور بکھیرنے کے متعلق کوئی صحیح روایت موجود نہیں ہے، یہ صرف ایک رواج ہے، جو مسلمانوں میں چل نکلا ہے اور اس کے لیے دوکاندار سپیشل اشیاء پیکٹوں میں محفوظ کر کے فروخت کرتے ہیں اور شادی والے حضرات اسے لے جا کر نکاح کے بعد تقسیم کرتے ہیں۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے اصحاب رضی اللہ عنھم سے کوئی بات اس مسئلہ میں صحیح سند سے نہیں ملتی ہے۔
واللہ اعلم
فضیلۃ الباحث کامران الہیٰ ظہیر حفظہ اللہ
نکاح کے موقع پر چھوہارے اچھالنا سنت سے ثابت نہیں ہے، نہ ہی یہ مناسب عمل ہے، اس حوالے سے جو روایت پیش کی جاتی ہے، وہ سنداً ثابت نہیں بلکہ ایک جھوٹی, من گھڑت روایت ہے.
فَمِنْهَا مَا أَخْبَرَنَا أَبُو سَعْدٍ الْمَالِينِيُّ، أنا أَبُو أَحْمَدَ بْنُ عَدِيٍّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عُثْمَانَ وَرَّاقُ عَبْدَانَ نا عَمْرُو بْنُ سَعِيدٍ الزَّعْفَرَانِيُّ، نا الْحَسَنُ بْنُ عَمْرٍو، نا الْقَاسِمُ بْنُ عَطِيَّةَ، عَنْ مَنْصُورِ بْنِ *صَفِيَّةَ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَنَّ رَسُولَ اللهِ ﷺ «تَزَوَّجَ بَعْضَ نِسَائِهِ فَنُثِرَ عَلَيْهِ التَّمْرُ» [السنن الكبرى البيهقي: 14682]
عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی کسی عورت سے شادی کی تو آپ پر خشک کھجوریں بکھیری گئیں۔”
[السنن الكبرى البيهقي – ط العلمية ٧/٤٦٩ — أبو بكر البيهقي ت ٤٥٨]
اس کی سند میں الحسن بن عمرو بن سیف العبدی, کذاب و متروک راوی، لہذا یہ روایت موضوع اور غیر ثابت ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب
فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ