سوال (5993)
ایک طلاق یافتہ عورت ہے اور اس کے والد موجود ہیں بہنوئی موجود ہیں ایک دو اور افراد ہیں تو شوہر جس سے شادی ہو رہی ہے اس نے اپنا نکاح اس عورت سے خود ہی ان گواہوں کی موجودگی میں پڑھا لیا ہے تو کیا اس طرح کا نکاح جائز ہے والد شدید بیمار ہے ان کو فالج کا مسئلہ ہے دیگر عزیز رشتہ دار وغیرہ کوئی بھی نہیں ہیں۔یعنی نکاح خواں شوہر خود ہے، فارم موجود ہے اس پر دستخط شناختی کارڈ کی کاپیز وغیرہ بھی ہیں؟
جواب
شریعت میں نکاح کے لیے ایجاب و قبول ضروری جبکہ خطبہ وغیرہ مسنون عمل ہے، اولیاء اور گواہان کی موجودگی میں حق مہر کی تصدیق و تاکید کرتے ہوئے ایجاب و قبول کے عمل کو نکاح پڑھانا کہا جاتا ہے، یہ کام کوئی بھی سر انجام دے سکتا ہے، حتی کہ اگر شوہر خود بھی یہ کام کر لے، جیسا کہ آپ نے بتایا تو اس میں بھی کوئی حرج نہیں۔
شریعت میں نکاح خواں یا عربی میں جس کو مأذون شرعی کہا جاتا ہے، ایسا کوئی خاص منصب نہیں ہے، البتہ چونکہ نکاح کے فرائض و واجبات وغیرہ سب چیزوں کی تصدیق و تحقیق کرنا ایک اہم معاملہ ہے، اس لیے اسلامی سیاست و قضاء میں قاضی، نکاح خواں یا ماذون شرعی افراد ہوتے ہیں، تاکہ بندوں کے یہ معاملات شریعت کے مطابق پایہ تکمیل کو پہنجیں۔ واللہ اعلم۔
فضیلۃ العالم حافظ خضر حیات حفظہ اللہ
 
					 
			 
							




 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				 
				