سوال (2356)

نکاح کن کن بنیادوں پر ختم ہوسکتا ہے اور نکاح کے چار پانچ مہینے بعد رخصتی کرنےکی کیا حیثیت ہے؟ دلائل کے ساتھ رہنمائی فرمائیں۔

جواب

نکاح ٹوٹنے کے حوالے سے سوال مجمل ہے، مختصرا یہ ہے کہ نکاح از خود تو نہیں ٹوٹتا لیکن اگر زوجین میں اکٹھا رہنا مشکل ہو جائے تو شریعت نے طلاق اور خلع کے ذریعے نکاح ختم کرنے کی رخصت دی ہے۔
رخصتی کے حوالے سے شریعت نے نکاح کے بعد رخصتی کے لیے کوئی مخصوص مدت متعین نہیں کی ہے، حسب ضرورت نکاح کے بعد رخصتی کو مؤخر کیا جا سکتا ہے، بلا وجہ تاخیر نہیں کرنی چاہیے، بلا عذر رخصتی میں تاخیر مفاسد کا سبب بنتی ہے۔
سیدہ عا ئشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے مروی ہے۔

“ان النبي صلي الله عليه وسلم تزوجها وهي بنت ست وادخلت عليه وهي بنت تسع ومكثت عنده تسعاً”
[صحیح البخاری: 5133]

«نبی ﷺ سے ان کا نکا ح بعمر چھ سال ہوا اور نو سال کی عمر میں رخصتی ہوئی اور آپ ﷺ کے پا س نو سال رہیں»

فضیلۃ العالم عبدالرحیم حفظہ اللہ