سوال (4768)
کیا نکاح کے وقت نکاح خواہ میں سے کسی ایک کا نکاح خواں کے پاس ہونا ضروری ہے,
جیسے کہ ایک شخص وہ آؤٹ آف کنٹری ہے اور وہ اسی ملک کی عورت سے نکاح کرنا چاہ رہا ہے، جس ملک میں وہ کام وغیرہ کر رہا ہے اور اس ملک سے کوئی اس انداز میں نکاح پڑھانے پر رضامند نہیں ہے کہ وہ اس ملک کے کاغذات بھی بنا کر دے، اس لیے وہ ملک پاکستان کے کسی عالم کے ذریعے نکاح کروانا چاہتا ہے، تاکہ کاغذات کا مسئلہ بھی نہ بنے اور دونوں نکاح خواہ آن لائن ہی میسر آسکتے ہیں اور عورت کے جو اولیاء ہیں وہ رضا مند بھی ہے، اب مین سوال یہ ہے کہ نکاح خواہ نکاح خواں کے پاس موجود نہیں ہیں تو کیا ایسی صورت میں شرعی طور پر نکاح صحیح ہوگا یا کہ دونوں میں سے کسی ایک کا نکاح خواں کے پاس ہونا ضروری ہے؟
جواب
آن لائن نکاح پڑھایا جا سکتا ہے، ویڈیو کال وغیرہ پر، کوئی بھی حرج والی بات نہیں ہے، اگر موجودگی کو لازم قرار دیا جائے تو لڑکے اور لڑکی کے وکیل بھی نیابت اختیار کر سکتے ہیں، دوسری طرف وہ فون کال پہ موجود ہوتے ہیں، اصل معاملہ یقین کا ہے، یقین اس طرح حاصل ہو رہا ہے، فیملیز موجود ہوتی ہیں، ایجاب و قبول اسپیکر کے ذریعے کروایا جاتا ہے، اس طریقے سے نکاح ہو جاتا ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ