سوال (3466)

نکاح پڑھاتے وقت جو خطبہ مسنونہ جو پڑھا جاتا ہے، آیا کہ آپ علیہ السلام سے یا کسی صحابی سے ملتا ہے کہ انہوں نے نکاح پڑھایا ہو اور خطبہ مسنونہ پڑھایا ہو، اگر ملتا ہے تو اس کا کوئی حوالہ مل جائے تو اچھا ہوگا،
دوسرا یہ بھی راہنمائی فرمائیں کہ آپ نے کسی کا نکاح مسجد میں پڑھایا ہو، اگر ہے تو اس کا بھی حوالہ مل جائے تو اچھا ہوگا۔

جواب

(1) خطبۃ الحاجہ ذکر ہوا ہے ہر حاجت و ضرورت پر پڑھتے تو عموم میں نکاح بھی شامل ہے۔
(2) صراحتا تو نہیں ملتا نہ سنت ہے البتہ جواز ہے شرف مکان کی وجہ سے۔

فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ

نکاح سے پہلے خطبہ کے حوالے سے جتنی بھی روایات ہیں۔ سب ضعیف ہیں، خطبہ حاجت والی سند بھی ضعیف ہے۔
اس کی سند اس طرح ہے:

حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ۔۔۔ [مسند احمد : 3720]

ابو عبیدہ کا سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں۔
سندہ، ضعیف
البتہ ایجاب و قبول سے پہلے اگر خطبہ کے الفاظ کہ دیے جائیں تو درست عمل ہے۔
ھذا ما عندی واللہ اعلم بالصواب

فضیلۃ الباحث احمد بن احتشام حفظہ اللہ

بارك الله فيكما وعافكما
خطبة الحاجة والی روایت
صحیح ہے ابو عبیدہ عن عبد الله بن مسعود رضی الله عنہ طریق پر اگرچہ کلام ہے مگر اہل علم نے اس طريق کو قبول بھی کیا ہے۔ تفصیل پھر کبھی!
اور ابو عبیدہ کی ابوالاحوص نے متابعت کر رکھی ہے آگے اس متابعت کے پھر دو طریق ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:

ﺣﺪﻳﺚ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺣﺪﻳﺚ ﺣﺴﻦ. ﺭﻭاﻩ اﻷﻋﻤﺶ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﻋﻦ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ.
ﻭﺭﻭاﻩ ﺷﻌﺒﺔ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﻋﻦ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ.
ﻭﻛﻼ اﻟﺤﺪﻳﺜﻴﻦ ﺻﺤﻴﺢ ﻷﻥ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ ﺟﻤﻌﻬﻤﺎ، ﻓﻘﺎﻝ: ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻭﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩ، ﻋﻦ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ۔ [سنن ترمذی : 1105 کے تحت]

اور یہ معلوم ہونا چاہیے کہ اسرائیل عن أبی اسحاق السبیعی طریق محفوظ واثبت ہے صحبت خاص کے سبب مثلا لا نکاح إلا بولي حدیث کے تحت مفصل کلام پڑھیے،
اس مقام پر امام ترمذی نے اسرائیل کی روایت کو ترجیح دی ہے بنسبت شعبہ ثوری کی روایت کے آپ کہتے ہیں:

ﻭﺭﻭاﻳﺔ ﻫﺆﻻء اﻟﺬﻳﻦ ﺭﻭﻭا ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺑﺮﺩﺓ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻣﻮﺳﻰ، ﻋﻦ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ: ﻻ ﻧﻜﺎﺡ ﺇﻻ ﺑﻮﻟﻲ، ﻋﻨﺪﻱ ﺃﺻﺢ، ﻷﻥ ﺳﻤﺎﻋﻬﻢ ﻣﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﻓﻲ ﺃﻭﻗﺎﺕ ﻣﺨﺘﻠﻔﺔ، ﻭﺇﻥ ﻛﺎﻥ ﺷﻌﺒﺔ ﻭاﻟﺜﻮﺭﻱ ﺃﺣﻔﻆ ﻭﺃ ﺛﺒﺖ ﻣﻦ ﺟﻤﻴﻊ ﻫﺆﻻء اﻟﺬﻳﻦ ﺭﻭﻭا ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ، ﻓﺈﻥ ﺭﻭاﻳﺔ ﻫﺆﻻء ﻋﻨﺪﻱ ﺃﺷﺒﻪ ﻷﻥ ﺷﻌﺒﺔ ﻭاﻟﺜﻮﺭﻱ ﺳﻤﻌﺎ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻣﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﻓﻲ ﻣﺠﻠﺲ ﻭاﺣﺪ، ﻭﻣﻤﺎ ﻳﺪﻝ ﻋﻠﻰ ﺫﻟﻚ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﺑﻦ ﻏﻲﻻﻧ، ﻗﺎﻝ: ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺩاﻭﺩ ﻗﺎﻝ: ﺃﻧﺒﺄﻧﺎ ﺷﻌﺒﺔ ﻗﺎﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﺳﻔﻴﺎﻥ اﻟﺜﻮﺭﻱ ﻳﺴﺄﻝ ﺃﺑﺎ ﺇﺳﺤﺎﻕ: ﺃﺳﻤﻌﺖ ﺃﺑﺎ ﺑﺮﺩﺓ ﻳﻘﻮﻝ: ﻗﺎﻝ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻻ ﻧﻜﺎﺡ ﺇﻻ ﺑﻮﻟﻲ؟ ﻓﻘﺎﻝ: ﻧﻌﻢ.
ﻓﺪﻝ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻋﻠﻰ ﺃﻥ ﺳﻤﺎﻉ ﺷﻌﺒﺔ ﻭاﻟﺜﻮﺭﻱ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ ﻓﻲ ﻭﻗﺖ ﻭاﺣﺪ. ﻭﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ ﻫﻮ ﺛﺒﺖ ﻓﻲ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ.
ﺳﻤﻌﺖ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺜﻨﻰ ﻳﻘﻮﻝ: ﺳﻤﻌﺖ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ ﺑﻦ ﻣﻬﺪﻱ ﻳﻘﻮﻝ: ﻣﺎ ﻓﺎﺗﻨﻲ ﻣﻦ ﺣﺪﻳﺚ اﻟﺜﻮﺭﻱ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ اﻟﺬﻱ ﻓﺎﺗﻨﻲ ﺇﻻ ﻟﻤﺎ اﺗﻜﻠﺖ ﺑﻪ ﻋﻠﻰ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ ﻷﻧﻪ ﻛﺎﻥ ﻳﺄﺗﻲ ﺑﻪ ﺃﺗﻢ
[سنن ترمذی بعد حدیث: 1102]

اس پر مزید توضیحات بھی ہیں کہ اسرائیل ابو اسحاق سے روایت میں احفظ واثبت ہیں۔
ابو عبیدہ کی متابعت:

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻋﻔﺎﻥ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺷﻌﺒﺔ، ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﺃﺑﻮ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ، ﻭﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻗﺎﻝ:- ﻭﻫﺬا ﺣﺪﻳﺚ ﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ- ﻋﻦ ﺃﺑﻴﻪ، ﻗﺎﻝ:” ﻋﻠﻤﻨﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺧﻄﺒﺘﻴﻦ: ﺧﻄﺒﺔ اﻟﺤﺎﺟﺔ، ﻭﺧﻄﺒﺔ اﻟﺼﻼﺓ: اﻟﺤﻤﺪ ﻟﻠﻪ، ﺃﻭ: ﺇﻥ اﻟﺤﻤﺪ ﻟﻠﻪ ﻧﺴﺘﻌﻴﻨﻪ ﻓﺬﻛﺮ ﻣﻌﻨﺎﻩ [مسند أحمد بن حنبل : 3721]

ابو الاحوص کے طریق سے یہ روایت صحیح ہے۔

ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻭﻛﻴﻊ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻭﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﻗﺎﻝ: ﻋﻠﻤﻨﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺧﻄﺒﺔ اﻟﺤﺎﺟﺔ، ﻓﺬﻛﺮ ﻧﺤﻮ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ، ﺇﻻ ﺃﻧﻪ ﻟﻢ ﻳﻘﻞ: ﺇﻥ [مسند أحمد بن حنبل: 4116 سنده صحيح]

ﻓﺬﻛﺮ ﻧﺤﻮ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ سے مراد یہی روایت ہے جو تفصیلی متن سے (4115) پر آئی ہے۔

ﺃﺧﺒﺮﻧﺎ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ اﻟﻤﺜﻨﻰ، ﻋﻦ ﺣﺪﻳﺚ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻭﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﻗﺎﻝ: ﻋﻠﻤﻨﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺧﻄﺒﺔ اﻟﺤﺎﺟﺔ: اﻟﺤﻤﺪ ﻟﻠﻪ، ﻧﺤﻤﺪﻩ ﻭﻧﺴﺘﻌﻴﻨﻪ» ﺛﻢ ﺫﻛﺮ ﻣﺜﻠﻪ ﺳﻮاء، ﻭﻗﺎﻝ: ﻗﺎﻝ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ: ﺛﻢ ﺗﺼﻞ ﺧﻄﺒﺘﻚ ﺑﺜﻼﺙ ﺁﻳﺎﺕ، ﻭﺳﺎﻕ اﻟﺤﺪﻳﺚ [السنن الكبرى للنسائي: 10254 صحیح]
ﺣﺪﺛﻨﺎ اﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ اﻟﻌﺎﻣﺮﻱ، ﻧﺎ ﻋﺒﻴﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﻮﺳﻰ، ﻋﻦ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻭﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﻗﺎﻝ: ﻋﻠﻤﻨﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺧﻄﺒﺔ اﻟﺤﺎﺟﺔ ﻭﺧﻄﺒﺔ اﻟﺼﻼﺓ، ﻗﺎﻝ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ: ﺧﻄﺒﺔ اﻟﺤﺎﺟﺔ……. [مسند الشاشى : 710 صحیح]
ﺣﺪﺛﻨﺎ اﻟﺤﺴﻦ ﺑﻦ ﻋﻠﻲ ﺑﻦ ﻋﻔﺎﻥ، ﻧﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﻋﻦ ﺳﻔﻴﺎﻥ اﻟﺜﻮﺭﻱ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﻣﺜﻠﻪ۔ [مسند الشاشى: 711]
ﺣﺪﺛﻨﺎ ﺃﺑﻮ ﺧﻴﺜﻤﺔ، ﺣﺪﺛﻨﺎ ﻭﻛﻴﻊ، ﻋﻦ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻭﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، مثله۔[مسند أبي يعلى: 5234 صحيح]

مسند أبو یعلیٰ کے محقق کا ضعیف کا حکم لگانا مرجوح ہے۔
امام بیھقی نے دوسرے طریق کے معا بعد کہا:

ﻭﺭﻭاﻩ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ ﺑﻦ ﻳﻮﻧﺲ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻭﺃﺑﻲ ﻋﺒﻴﺪﺓ، ﺃﻥ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ ﻗﺎﻝ: ﻋﻠﻤﻨﺎ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﺧﻄﺒﺔ اﻟﺤﺎﺟﺔ
[ السنن الکبری للبیھقی: 7/ 235 ،236]

امام دارقطنی نے کہا:

ﻭﺭﻭﻯ ﻫﺬا اﻟﺤﺪﻳﺚ، ﺣﺪﻳﺚ اﻟﺘﺸﻬﺪ ﻣﻀﺎﻓﺎ ﺇﻟﻴﻪ ﺧﻄﺒﺔ اﻟﺤﺎﺟﺔ: ﺳﻔﻴﺎﻥ اﻟﺜﻮﺭﻱ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ، ﻣﺮﻓﻮﻋﺎ ﺇﻟﻰ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ، اﻟﺨﻄﺒﺘﻴﻦ ﺟﻤﻴﻌﺎ.
ﺣﺪﺙ ﺑﻪ ﻋﻨﻪ ﺃﺑﻮ ﺷﻬﺎﺏ اﻟﺤﻨﺎﻁ، ﺗﻔﺮﺩ ﺑﻪ ﻣﺤﻤﺪ ﺑﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻮﻫﺎﺏ ﻋﻨﻪ.
ﻭﻛﺬﻟﻚ ﺭﻭاﻩ ﻋﺒﺜﺮ، ﻋﻦ اﻷﻋﻤﺶ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ، ﻋﻦ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ
ﻭﺗﺎﺑﻌﻬﻤﺎ ﻋﺒﺪ اﻟﺮﺣﻤﻦ اﻟﻤﺴﻌﻮﺩﻱ، ﻭﻳﻮﻧﺲ ﺑﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ، ﻭﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ ﺑﻦ ﻳﻮﻧﺲ، ﻛﻠﻬﻢ ﺭﻭﻭﻩ ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﺑﻬﺬا اﻹﺳﻨﺎﺩ، ﻣﺮﻓﻮﻋﺎ ﺇﻟﻰ اﻟﻨﺒﻲ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ اﻟﺨﻄﺒﺘﻴﻦ ﺟﻤﻴﻌﺎ، ﺇﻻ ﺃﻥ ﺇﺳﺮاﺋﻴﻞ ﻣﻦ ﺑﻴﻨﻬﻢ ﺃﺿﺎﻑ ﺇﻟﻰ ﺃﺑﻲ اﻷﺣﻮﺹ ﺃﺑﺎ ﻋﺒﻴﺪﺓ.
ﻭﻛﻞ اﻷﻗﺎﻭﻳﻞ ﺻﺤﺎﺡ، ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ،
[العلل للدارقطنى :5/ 311 ،312]
اﻟﻠﻄﺎﺋﻒ ﻣﻦ ﺩﻗﺎﺋﻖ اﻟﻤﻌﺎﺭﻑ،

ﻓﻲ ﻋﻠﻮﻡ اﻟﺤﻔﺎﻅ اﻷﻋﺎﺭﻑ لأبي موسى المديني :ص:463 میں ہے۔
ﻫﺬا ﺣﺪﻳﺚ ﻣﺤﻔﻮﻅ ﻓﻲ ﻣﺴﻨﺪ ﻋﺒﺪ اﻟﻠﻪ ﺑﻦ ﻣﺴﻌﻮﺩ -ﺭﺿﻲ اﻟﻠﻪ ﻋﻨﻪ- ﺭﻭاﻩ ﻋﻨﻪ اﺑﻨﻪ ﻭﺃﺑﻮ اﻷﺣﻮﺹ
یعنی یہ روایت ابو الاحوص نے بلاشبہ بیان کر رکھی ہے تو یوں یہ طریق محفوظ اور صحیح ہے۔
امام شعبہ نے کہا:

ﻗﻠﺖ ﻷﺑﻲ ﺇﺳﺤﺎﻕ ﻫﺬﻩ ﻓﻲ ﺧﻄﺒﺔ اﻟﻨﻜﺎﺡ ﺃﻭ ﻓﻲ ﻏﻴﺮﻫﺎ؟ ﻗﺎﻝ: ﻓﻲ ﻛﻞ ﺣﺎﺟﺔ،
[مسند الطیالسی: 336 سنده صحيح إلى السبيعي]

یہ دلیل ہے کہ امام شعبہ ،اور ابو اسحاق کے نزدیک یہ روایت وخطبہ صحیح اور محفوظ ہے۔
هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ