کل ایک پوسٹ لگائی تھی کہ فی زمانہ جن لڑکوں اور لڑکیوں کا مستقبل قریب میں شادی کا کوئی چانس نہ ہو اور ماحول کے سبب ان کے گناہ میں پڑنے کا اندیشہ ہو تو وہ نکاح کی لائف گزار لیں، بھلے رخصتی تعلیم مکمل کرنے کے بعد میں ہو جائے۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ بعض لڑکوں لڑکیوں کا شادی مسئلہ نہیں ہے کہ وہ اپنی تعلیم، کیریئر اور دیگر ایکٹوٹیز میں یکسو ہیں اور ذہن شادی کی طرف جاتا ہی نہیں ہے۔ یہ بہت اچھا ہے، اگر ہو جائے تو۔
ہماری پوسٹ کی ٹارگٹ آڈیئنس دو طرح کے نوجوان طلباء تھے۔ ایک وہ جو گناہ کی زندگی گزار رہے ہیں لیکن ضمیر کا بوجھ اٹھائے ہوئے ہیں اور اس سے نکلنا چاہتے ہیں۔ دوسرا وہ جو گناہ سے بچنا چاہتے ہیں کہ انہیں گناہ میں پڑنے کا شدید اندیشہ ہے۔ یہ دونوں جلد شادی چاہتے ہیں لیکن گھر کے حالات اجازت نہیں دیتے کہ ملازمت نہیں ہے وغیرہ وغیرہ۔ تجویز یہ تھی کہ ایسے میں اگر دونوں یعنی لڑکا اور لڑکی کی فیملی کی رضامندی سے نکاح ہو جائے تو وہ گناہ کی لائف سے بچ سکتے ہیں۔
اس پوسٹ پر یہ فیڈ بیک موصول ہوا کہ نکاح کے بعد لڑکوں کی ملنے ملانے اور آؤٹنگ وغیرہ کی ڈیمانڈز شروع ہو جاتی ہیں جبکہ لڑکیوں کا ذہن صرف باتیں کرنے کی حد تک ہوتا ہے۔ دیکھیں، ایک بات تو واضح رہے کہ لڑکا اور لڑکی اگر نکاح کے بعد آؤٹنگ کے لیے نکلتے ہیں اور ان کا باہمی تعلق بھی قائم ہو جاتا ہے تو اس میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ بس نکاح ان کا اعلانیہ ہونا چاہیے۔ ایک اعتراض یہ موصول ہوا کہ لڑکی بعض اوقات بچہ ایکسپیکٹ کر لیتی ہے۔ تو اگر لڑکی حاملہ ہو بھی جائے تو وہ جائز بچہ ہے جو دونوں کی اولاد ہے۔ ہاں، اگر لڑکی حاملہ ہو گئی تو فورا رخصتی کر دیں۔ اس میں کیا ایشو ہے؟
دیکھیں، ایلیٹ لبرل کلاس میں مائیں اپنی بیٹی کو یہی نصیحت کرتی ہیں کہ بچہ گھر میں نہ لانا، باقی ہمیں اعتراض نہیں ہے کہ تم باہر جا کر کیا کرتی ہو۔ تو ہم تو یہ کہہ رہے ہیں کہ یہی ماڈل نکاح کے ساتھ اختیار کر لیں کہ بچوں کا نکاح کر دیں، اس کا اعلان بھی کر دیں۔ اور ساتھ میں انہیں بتلا بھی دیں کہ اگر بچہ ایکسپیکٹ کیا تو اسی دن رخصتی کر دیں گے اور کر بھی دیں۔ یہ ماڈل وہ اختیار کریں کہ جو زنا میں پڑے ہیں یا جنہیں زنا میں پڑنے کا اندیشہ ہے جیسا کہ پورونو گرافی اور مشت زنی کی لت میں پڑنے سے بہت بہتر ہے کہ اس ماڈل کو اختیار کر لیا جائے۔
باقی آپ اسے کوئی بہترین ماڈل یا اسوہ حسنہ قرار نہ دیں تو آپ کی بات ٹھیک ہے۔ قرآن نے بھی لونڈی سے نکاح کی اجازت دیتے ہوئے یہ بھی کہا ہے کہ اگر اس سے بچ سکو تو زیادہ بہتر ہے۔ اور یہ بھی کہا کہ یہ رخصت اس کے لیے ہے جو زنا میں پڑنے کا اندیشہ رکھتا ہو۔ بہر حال تعلیمی اداروں میں جو گند مارا جا رہا ہے، اس سے تو بدرجہا بہتر ہے کہ اس نکاح ماڈل کو اختیار کر لیا جائے۔
ایک اعتراض یہ موصول ہوا کہ لڑکے اپنی ڈیمانڈ پوری نہ ہونے پر طلاق دے دیتے ہیں۔ تو عرض ہے کہ رخصتی کے بعد بھی بہت طلاقیں ہوتی ہیں، کوئی ڈیٹا اٹھا کر دیکھ لیں۔ ایک یونین کونسل میں جنتی شادیاں رجسٹر نہیں ہو رہیں، اس سے زیادہ طلاقیں ہو رہی ہیں۔ پس یہ کوئی سنجیدہ اعتراض نہیں ہے۔ شادی کے بعد بھی مردوں کی اکثریت کا کہنا یہی ہوتا ہے کہ ایک بیوی کافی نہیں ہے، اور وہ دوسری کرنا چاہتے ہیں۔ تو مرد کی خواہش میں ہیجان ہے، اس کا رخصتی سے پہلے یا بعد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ دونوں صورتوں میں برابر ہی رہتا ہے۔
ایک اعتراض یہ بھی ہے کہ لڑکی بعض اوقات صرف بات چیت چاہتی ہے جبکہ لڑکا تعلق قائم کرنا چاہتا ہے۔ لیکن یہ صورت رخصتی کے بعد بھی کثرت سے دیکھنے کو ملتی ہے۔ مردوں کی عورتوں کی نسبت ازدواجی تعلق میں رغبت زیادہ ہوتی ہے اور بیویوں کو اکثر یہ اعتراض رہتا ہے کہ مردوں کا تو صرف ایک ہی کام ہے یا ہر وقت ایک ہی مطالبہ ہوتا ہے۔ لہذا یہ بھی کوئی اعتراض نہیں ہے۔ یہ تو آزمائش ہے جو برابر طور باقی رہتی ہے۔
سنجیدہ اعتراض صرف ایک ہو سکتا تھا کہ نکاح ہو جائے اور شوہر ایک شہر میں اور بیوی دوسرے شہر میں ہو تو صرف ان کے جذبات ہی بھڑکیں گے، ہو گا کچھ نہیں۔ اور وہ ایک دوسرے کے جذبات بھڑکا کر مشت زنی اور پورنو گرافی کی لعنت میں پھنس جائیں گے۔ لیکن یہ اعتراض بھی رخصتی کے بعد بھی برابر طور موجود ہے کہ بیوی ایک شہر میں ہے اور شوہر دوسرے شہر میں۔ یا بیوی پاکستان میں ہے اور شوہر یورپ، امریکہ اور دوبئی میں۔ اور ایسے جوڑے لاکھوں میں ہیں۔
کہنے کا مقصد یہ ہے کہ نکاح کی زندگی گزارنے پر کوئی سنجیدہ اعتراض موجود نہیں ہے سوائے اس کے کہ یہ بہتر صورت نہیں ہے۔ تو ہمیں اس سے اتفاق ہے کہ یہ بہتر صورت نہیں ہے۔ لیکن جو نوجوان گناہ کی لائف میں پڑے ہوئے ہیں، ان کے لیے بہر حال یہی بہتر آپشن معلوم ہوتا ہے۔ اور رہے وہ طلباء کہ جو اپنی تعلیم وتعلم میں اتنے مصروف ہیں کہ انہیں شادی کے نام سے ہی چڑ ہے تو وہ اس پوسٹ سے دور رہیں کہ ہر تحریر ہر کسی کے لیے نہیں لکھی جاتی اور نہ ہی سب کے مسائل ایک ہوتے ہیں۔ جزاکم اللہ خیرا

حافظ محمد زیبر