سوال (5847)
امیر مرکزی جمعیت اہلحدیث کے صدر، مفتی اعظم سعودیہ (مرحوم) کا غائبانہ نمازِجنازہ پڑھا رہے تھے انہوں نے دونوں طرف سلام پھیرا۔ کیا یہ عمل خلافِ سنت ہے شیخ؟
جواب
ہم اس کو خلاف سنت تو نہیں کہتے، اور نہ ہی کہنا چاہیے، لیکن راجح قول ایک سلام کا ہے، بعض اہل علم اور فقہاء اس طرف گئے ہیں، سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کی روایت کو قبول کیا ہے، جواز اس سے کشید کیا جاتا ہے، عموماً رواج بڑھنے کی وجہ سے اس کا اہتمام کرتے ہیں، باقی اس طرح کی چھوٹی چھوٹی باتوں کو بڑا نہ بنائیں، جواز موجود ہے، لیکن راجح ایک سلام ہے، میرا اپنا عمل بھی دو پر ہے۔
فضیلۃ الشیخ عبد الوکیل ناصر حفظہ اللہ
بارك الله فيكم وعافاكم: شیخ محترم دو طرف سلام پھیرنا سنت سے ثابت نہیں ہے۔
ابن مسعود رضی الله عنہ والی روایت ضعیف ہے۔ کسی صحابی سے نماز جنازہ میں دو طرف سلام پھیرنا ثابت نہیں ہے۔ایک طرف سلام پھیرنا سنت ہے۔ اور یہی عمل و رجحان سیدنا ابن عمر رضی الله عنہ، سیدنا ابن عباس رضی الله عنہ اور کبار تابعین و سلف صالحین سے ملتا ہے۔
البتہ جو دو طرف سلام پھیرنا ہے یہ برصغیر میں اجتہاد تو کہا جا سکتا ہے مگر سنت کہنا مشکل ہے۔
اور جو سنت ومعروف عمل خیر القرون وبعد میں رہا ہے اسے عام کرنے کی ضرورت ہے۔
فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ