سوال (5854)

نماز جنازہ میں کس حد تک لمبی دعائیں کی جاسکتی ہیں؟ نیز کہ جنازہ میں عربی میں اپنے الفاظ سے بھی دعائیں کی جاسکتی ہیں؟ مثلا جو دعائیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہیں وہ کر کے اپنے الفاظ میں بھی کچھ دعائیں کر لی جائیں پھر سلام پھیرا جائے! کیا ایسا درست ہے؟

جواب

شریعت کا مزاج واقعی اعتدال اور توازن کا ہے۔
اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا (البقرۃ: 143)

“اور اسی طرح ہم نے تمہیں ایک درمیانی (معتدل) امت بنایا۔”
اور نبی کریم ﷺ کا فرمان ہے:

خَيْرُ الْأُمُورِ أَوْسَطُهَا

“بہترین کام وہ ہوتے ہیں جو درمیانی (اعتدال والے) ہوں۔”
نمازِ جنازہ میں نہ تو اتنی جلدی ہو کہ خشوع و خضوع ختم ہو جائے، اور نہ اتنی طوالت ہو کہ پیچھے کھڑے بوڑھوں، بچوں اور کمزور لوگوں کے لیے مشقت بن جائے۔
شدید گرمی، بجلی کی بندش، اور ورثاء کی طرف سے طویل دعا پر اصرار—یہ سب حقیقتِ حال کی عکاسی کرتا ہے۔ دعائیں توازن اور اعتدال کے ساتھ ہوں۔

فضیلۃ الشیخ عبد الرزاق زاہد حفظہ اللہ