سوال (5860)

کیا نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنا نبی کریم صلی اللّٰہ علیہ وسلم کی سنت ہے یا نہ پڑھنا سنت ہے؟
مدلل اور مفصل دلائل درکار ہیں۔

جواب

جی ہاں نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنا سنت ہے۔
یاد رکھیں جب صحابی کسی عمل پر سنت کا لفظ بولیں تو اس سے مراد نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی سنت ہوتی ہے۔ اب اس مسئلہ پر چند ایک تصریحات ملاحظہ فرمائیں:

ﻋﻦ ﻋﺒﺎﺩﺓ ﺑﻦ اﻟﺼﺎﻣﺖ: ﺃﻥ ﺭﺳﻮﻝ اﻟﻠﻪ ﺻﻠﻰ اﻟﻠﻪ ﻋﻠﻴﻪ ﻭﺳﻠﻢ ﻗﺎﻝ:ﻻ ﺻﻼﺓ ﻟﻤﻦ ﻟﻢ ﻳﻘﺮﺃ ﺑﻔﺎﺗﺤﺔ اﻟﻜﺘﺎﺏ

سیدنا عبادہ بن صامت رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول الله صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی کوئی نماز نہیں جس نے سورہ فاتحہ نہیں پڑھیں۔ [صحیح البخاری: (746)]
اس حدیث کے الفاظ عام ہیں اور یہ ہر نماز کو شامل ہیں جب تک صریح و خاص دلیل نہ ہو اس کے عدم قراءت پر امام بخاری نے اس حدیث پر یوں عنوان قائم کیا ہے۔

ﺑﺎﺏ ﻭﺟﻮﺏ اﻟﻘﺮاءﺓ ﻟﻹﻣﺎﻡ ﻭاﻟﻤﺄﻣﻮﻡ ﻓﻲ اﻟﺼﻠﻮاﺕ ﻛﻠﻬﺎ، ﻓﻲ اﻟﺤﻀﺮ ﻭاﻟﺴﻔﺮ، ﻭﻣﺎ ﻳﺠﻬﺮ ﻓﻴﻬﺎ ﻭﻣﺎ ﻳﺨﺎﻓﺖ،
عَنْ طَلْحَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَوْفٍ قَالَ صَلَّيْتُ خَلْفَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا عَلَى جَنَازَةٍ فَقَرَأَ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ قَالَ لِيَعْلَمُوا أَنَّهَا سُنَّةٌ،

طلحہ بن عبد الله بن عوف رحمة الله عليه کہتے ہیں میں نے سیدنا ابن عباس رضی الله عنہ کے پیچھے نماز جنازہ پڑھی تو آپ نے سورہ فاتحہ پڑھی اور فرمایا: تمہیں معلوم ہونا چاہیے کہ یہ سنت ہے۔ [صحیح البخاری:(1335)]
اس روایت پر امام بخاری جیسے عظیم فقیہ ومحدث نے یوں عنوان قائم کیا ہے۔

بَابُ قِرَاءَةِ فَاتِحَةِ الكِتَابِ عَلَى الجَنَازَةِ،

نماز جنازہ میں سورہ فاتحہ پڑھنے کے اثبات کا باب۔
مسند الشافعی کے الفاظ ہیں: ﻓﻠﻤﺎ ﺳﻠﻢ ﺳﺄﻟﺘﻪ ﻋﻦ ﺫﻟﻚ ﻓﻘﺎﻝ: ﺳﻨﺔ ﻭﺣﻖ،
کہا جب سلام پھیرا تو میں نے ان ابن عباس رضی الله عنہ سے اس کے بارے سوال کیا تو آپ نے فرمایا: یہ سنت اور حق ہے۔ مسند الشافعی:(586) صحیح
اس روایت میں وہ تفصیل آ گئ جو صحیح البخاری میں راوی نے ذکر نہیں کی تھی۔
اسی روایت کے ایک اور طریق میں یہ الفاظ ہیں۔

ﺇﻧﻪ ﻣﻦ ﺗﻤﺎﻡ اﻟﺴﻨﺔ ﺃﻭ ﺇﻧﻪ ﻣﻦ اﻟﺴﻨﺔ، مصنف عبد الرزاق: (6427)

یہ روایت مزید طرق سے دیکھیے سنن نسائی: (1987، 1988)
سنن نسائی کے الفاظ ہیں:

ﻋﻦ ﺃﺑﻲ ﺃﻣﺎﻣﺔ ﺃﻧﻪ ﻗﺎﻝ: اﻟﺴﻨﺔ ﻓﻲ اﻟﺼﻼﺓ ﻋﻠﻰ اﻟﺠﻨﺎﺯﺓ ﺃﻥ ﻳﻘﺮﺃ ﻓﻲ اﻟﺘﻜﺒﻴﺮﺓ اﻷﻭﻟﻰ ﺑﺄﻡ اﻟﻘﺮﺁﻥ۔۔۔
سنن نسائی: (1989) المنتقى لابن الجارود: (540)،مسند الشامیین: (3000) السنن الکبری للبیھقی: (6962) سنده صحیح

یہی روایت مصنف عبدالرزاق:(6428)،مصنف ابن أبي شيبة:(11737)میں بھی ہے۔
بعض سلف صالحین سے مطلقا عدم قراءت کا ذکر آیا ہے جو مرجوح ہے ان تصریحات کی روشنی میں راجح یہی ہے کہ نماز جنازہ میں بھی سوری فاتحہ پڑھی جائے گی۔ هذا ما عندي والله أعلم بالصواب

فضیلۃ العالم ابو انس طیبی حفظہ اللہ